Maktaba Wahhabi

255 - 924
جو بادہ کش تھے پرانے اٹھتے جاتے ہیں تحریر: جناب مولانا محمد عظیم حاصل پوری ۲۲؍ دسمبر ۲۰۱۵ء کی صبح نماز کے بعد موبائل فون بند کرکے کچھ لکھنے بیٹھ گیا۔ ساڑھے ۹ بجے کے لگ بھگ موبائل فون آن کیا تو واٹس اپ پر یہ میسج پڑھ کر سکتہ طاری ہو گیا کہ مورخِ اسلام، مصنف کتبِ کثیرہ، تحریکِ آزادی کے گمنام سپاہی، حلقۂ علم و دانش کے محور مولانا محمد اسحاق بھٹی صاحب قضائے الٰہی سے اللہ کو پیارے ہو گئے ہیں ۔ إنا للّٰہ و إنا إلیہ راجعون۔ پھر تو یہ خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی۔ ہر طرف سےsmsوصول ہونے لگے، گویا ہر علم دوست اور سلفی اپنا اپنا غم ہلکا کرنے کے لیے دوسرے کو اطلاع دے رہا تھا، تاکہ اپنے غم میں سب کو شریک کر سکے۔ قحط الرجال کے دور میں ایسے افراد کا اُٹھ جانا یقینا ناقابلِ تلافی نقصان ہے، مگر قضائے الٰہی سمجھ کراسے قبول کیے بغیربھی کوئی چارہ نہیں ۔ جنگل میں اتنی خاموشی پہلے تو کبھی نہ تھی اے کارواں ٹھہر، کوئی ساتھی بچھڑا گیا شاید جس طرح گلشن میں رنگا رنگ پھول کھلتے ہیں اور پھر مرجھا جاتے ہیں ، ان میں کچھ پھول ایسے بھی ہوتے ہیں ، جن کی خوشبو مرجھانے کے بعد بھی رہتی ہے، ایسے ہی ہمارے موصوف محترم مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ تھے، جو اگرچہ اس گلشنِ حیات کو چھوڑ کر چل بسے، لیکن ان کی یادیں اور باتیں انھیں دوستوں اور قرطاسِ تاریخ میں زندہ و تابندہ رکھیں گی۔ جو بادہ کش تھے پرانے اٹھتے جاتے ہیں کہیں سے آب بقائے دوام لا ساقی گوجرانوالہ جامعہ اسلامیہ سلفیہ سے ۲۰۰۹ء میں مجلہ ’’المکرم‘‘ کا آغاز ہوا تو پہلا شمارہ ملتے ہی مورخ اہلِ حدیث، ذہبیِ دوراں مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ نے فون کیا۔ راقم کا تعارف دریافت کیا اور فرمانے لگے، آپ کا میگزین ’’المکرم‘‘ گوجرانوالہ سے مولانا اسماعیل سلفی اور مولانا حکیم محمود سلفی کی یادگار مسجد مکرم سے جاری کرنے پر میں آپ کو، آپ کی ٹیم اور خصوصاً حافظ اسعد محمود سلفی رحمہ اللہ کو مبارک باد پیش کرتا ہوں اور اس کی مسلسل اشاعت کے لیے دعا گو رہوں گا اور جلد ایک خط بھی مبارک باد کا حاضر خدمت کروں گا، اور پھر آپ نے جون ۲۰۱۰ء کوخط بھی لکھا، جو مجلہ ’’المکرم‘‘ کے شمارہ نمبر ۶ میں شائع بھی کیا گیا۔ راقم کی یہ موصوف سے پہلی اور آدھی ملاقات تھی۔ آپ کی کتب کا مطالعہ تو اکثر رہتا تھا، سوانح عمری کی ترتیب اور تاریخی مضامین کی تدوین سے توجنون کی حد تک آپ کو عشق تھا اور اردو ادب پراس قدر گرفت تھی کہ جب بھی آپ لکھتے، برسوں پہلے کا واقعہ اس شایستگی سے
Flag Counter