Maktaba Wahhabi

282 - 924
مولانامحمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ ۔۔۔ جہدِ مسلسل کی علامت تحریر: جناب حافظ محمد مشتاق ربانی۔ لاہور مولانامحمد اسحاق بھٹی مرحوم ایک عظیم اسلامی محقق اور ممتاز عالمِ دین تھے۔ ۲۲؍ دسمبر ۲۰۱۵ء کو وہ اپنے مالکِ حقیقی سے جا ملے۔ آپ ۱۵؍ مارچ ۱۹۲۵ء کو کوٹ کپورہ(ریاست فرید کوٹ، شرقی پنجاب)میں پیدا ہوئے۔ وہ مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی رحمہ اللہ(مولف: پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری دعائیں )کے شاگردوں میں سے تھے، جن سے آپ نے عقلی و نقلی علوم کے ساتھ ترجمۃ القرآن بطور خاص سیکھا۔ شیخ المحدثین حافظ محمد گوندلوی اور شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفیH(یہ دونوں اہلِ حدیث مکتبہ فکر کے چوٹی کے علما میں سے ہیں )سے احادیث کی بعض کتابیں پڑھیں ۔ مولانا بھٹی رحمہ اللہ نے درسِ نظامی کی تکمیل اپنے وقت کے چوٹی کے علما سے کی۔ آپ تمام عمر مختلف اسلامی موضوعات پر لکھتے رہے۔ فقہائے ہند، بزمِ ارجمنداں ، اہلِ حدیث خدامِ قرآن‘ نقوشِ عظمتِ رفتہ، کاروانِ سلف، ہفت اقلیم؛ ان کی بطور خاص تصانیف ہیں ۔ ان کی تصانیف کی کل تعداد چالیس کے قریب بنتی ہے۔ ان کی کتاب فقہائے ہند، دس جلدوں پر مشتمل ہے۔ سوانح نگاری سے ان کو خصوصی دلچسپی تھی۔ وہ ایک بہترین خاکہ نویس تھے۔ تذکرہ نویسی ان کے ہاں بطور فن نظر آتی ہے۔ خاکہ نویسوں کی اگر تاریخ مرتب کی جائے تو مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ اس میں نمایاں مقام پائیں گے۔ ان کے ہاں خاکہ نویسی کا فن دیکھنا ہو تو ’’ ہفت اقلیم‘‘ اس کی واضح مثال ہے۔ وہ لکھوی خاندان اور غزنوی خاندان کی علمی اور دعوتی سرگرمیوں سے بہت متاثر تھے۔ اسی طرح مولانا ابو الکلام آزاد رحمہ اللہ(صاحب ترجمانُ القرآن)اور مولانا حنیف ندوی رحمہ اللہ(ایک عظیم متکلم)کی عظمت کے معترف رہے۔ انھیں مولانا آزاد رحمہ اللہ کو براہِ راست سننے کا موقع بھی نصیب ہوا۔ مولانا بھٹی رحمہ اللہ تاریخ اور تراجم میں ایک مضبوط سند تھے۔ دینی اردو ادب پر اُن کی گرفت بہت مضبوط تھی۔ خاص طور پر اہلِ حدیث علمائے کرام پر انھوں نے خوب لکھا۔ ان کی صحافتی زندگی بہت پھیلی ہوئی ہے۔ مولانا صاحب رحمہ اللہ نے آزادی کی جدوجہد میں بھرپور حصہ لیا اور اسیر بھی رہے۔ اس سیاسی جدوجہدسے ان کے مزاج کی عکاسی ہوتی ہے۔ ان کی سیاسی جدوجہد کی تفصیل ان کی کتاب ’’نقوشِ عظمتِ رفتہ‘‘ میں پڑھی جاسکتی ہے۔ آزادی کی جدوجہد سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ ایک جری انسان تھے اور کسی قسم کا خوف بھی ان کا راستہ نہیں روک سکتا تھا۔ مولانا اسحاق بھٹی رحمہ اللہ ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ سے منسلک رہے۔ اس رسالے کی اہمیت کا اندازہ اس سے
Flag Counter