Maktaba Wahhabi

285 - 924
گلستانِ ماضی کے شہسوار ۔۔۔ مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ تحریر: جناب مولانا محمد ابرار ظہیر۔ گوجرانوالہ داستانیں لکھ کے رکھ لو چند عنوانوں کے ساتھ پھر یہ باتیں ختم ہو جائیں گی دیوانوں کے ساتھ مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ ایک عظیم قلم کار، صاحبِ دانش بزرگ، بہت سے قیمتی جماعتی وملی رازوں کے امین، اسلاف کی تابناک روایات و اقدار کے نگہبان، سلفی تاریخ کے پاسبان اور جماعتی تاریخ کا انسائیکلو پیڈیا تھے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو بہت سی صفات سے نواز رکھا تھا۔ ہنس مکھ چہرہ اور پیشانی ذہانت سے مترشح تھی، چالیس کے قریب کتابوں کے مصنف، بے شمار روداد ہائے پروگرامز کے محرر، بے مثل صحافی، یادوں کے میدان کے شہسوار اور تاریخ کے رازدان تھے۔ آج جب وہ ہم سے جدا ہوئے تو یک لخت محسوس ہوا کہ ہم ایک شجرِ سایہ دار سے محروم ہو گئے ہیں ۔ سخت سردی میں بھی ان کی وفات کی اطلاع سے پیشانی پسینے سے تر ہو گئی، تو آنکھیں غم کے آنسوؤں سے بھیگ گئیں ، مگر ’’قدر اللّٰہ و ما شاء فعل‘‘ والا حکم ربانی مانے بغیر کوئی چارہ بھی تو نہیں ۔ اللّٰھم اغفرلہ وارحمہ وعافہ واعف عنہ۔ مجھے آج وہ دن یاد آ رہا ہے جب پہلی بار حضرت ممدوح کی زیارت سے مشرف ہونے کے لیے ان کے دانش کدے پر حاضری کی سعادت نصیب ہوئی ……اُف کیا منظر یاد آیا…… ایک سادہ سا بندہ، تہبند باندھے، قمیض پہنے چارپائی کے ساتھ ہی ایک میز پر بیٹھا کچھ لکھ رہا تھا…… معاً ہمیں خیال آیا کہ یہ بزرگ یقینا حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ کے سیکرٹری ہوں گے،(کیوں کہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ بڑے لوگوں نے اپنے معاملات کے لیے سیکرٹری حضرات کی خدمات حاصل کی ہوتی ہیں )مجھ سے پوچھنے لگے: ’’کہیے! کیسے آنا ہوا؟‘‘ عرض کیا کہ ’’بھٹی صاحب رحمہ اللہ سے ملنا ہے۔‘‘ ارشاد ہوا: ’’وہ بھی مل جاتے ہیں ، یہ بتائیں کہ پینا کیا ہے؟ بوتل یا چائے۔‘‘ ہنس کر اس بات سے بے خبر رہتے ہوئے کہ یہی وہ ہستی ہے، جس کی زیارت کی تمنا دل میں لیے یہاں حاضر ہیں ، عرض کر دیا کہ ’’شربتِ دیدار ہی مل جائے تو پیاس بجھ جائے گی‘‘۔ مسکراتے ہوئے فرمانے لگے کہ ’’چلو پہلے زیارت کا شربت پی لو، پھر چائے پیتے ہیں ‘‘۔ یہ بات سن کر ایک بار تو دل اُچھل کر حلق میں آگیا کہ یہی وہ شخصیت ہے جن کی زیارت کے خواہش مندوں کی تعداد بھی صرف اللہ کو ہی معلوم ہے، یہ بابا جی تو کہیں بھی کسی کو بھی مل سکتے ہیں ۔ لیکن نہیں ایسے ’’بابے‘‘ ایسے ہی نہیں ملتے۔ قارئینِ محترم! حضرت مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ جس ہستی کا نام تھا، اگرچہ وہ اب جسمانی طور پر مٹی کی چادر اوڑھ کر رحمتِ باری تعالیٰ کے حصار میں ہے، ان شاء اللہ، مگر ہماری یادوں کی سکرین پر ان کا چہرہ ہمیشہ جگمگاتا رہے
Flag Counter