Maktaba Wahhabi

29 - 924
موضوع بنایا تو کسی نے آپ کی صحافتی و تحقیقی خدمات کو ہدف ٹھہرایا۔ بہت سے حضرات نے آپ رحمہ اللہ کے حالاتِ زندگی کی نشاندہی کی۔ بعض رفقائے فکر ان کے ساتھ اپنے بیتے لمحات اور گزرے واقعات کو احاطۂ تحریر میں لائے، جبکہ کچھ احباب نے ان کے سفرِ آخرت کو عمدہ لب و لہجہ میں سپردِ قرطاس کیا۔ الغرض اس باب میں مختلف مکاتبِ فکر کے علما و زعما نے اپنے اپنے انداز میں مولانا صاحب رحمہ اللہ کو خراجِ تحسین پیش کیا اور ان کی متنوع و منفرد خدمات کو سراہا ہے۔ دوسرا باب: ذہبیِ دوراں مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی علمی خدمات: حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے تصنیف و تالیف کے میدان میں بے بہا علمی خدمات انجام دیں ۔ سترہ برس علمی جریدے ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ کے مدیر رہے۔ ادارہ ثقافتِ اسلامیہ لاہور کے مجلہ ’’المعارف‘‘ کی اکیس سال ادارت کی۔ اسی طرح ہفت روزہ ’’توحید‘‘ کی کئی ماہ ادارتی ذمے داریاں نبھاتے رہے۔ اپنے ذاتی اخبار ’’منہاج‘‘ کی بھی ادارت کی۔ بے شمار کتب پر تبصرے لکھے۔ ان کے علمی مقام کے پیشِ نظر کئی مصنفین اور مؤلفین نے ان سے اپنی کتابوں پر مقدمات(حرفے چند)لکھوائے، جو بذاتِ خود ایک علمی و تحقیقی دستاویز کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ یہ باب مولانا کی علمی خدمات بالخصوص ان کی کتابوں کے تعارف کے لیے مخصوص کیا گیا ہے۔ اگرچہ یہ باب مختصر ہے، لیکن مولانا مرحوم کی علمی خدمات کے طائرانہ جائزے کے لیے کافی ہے۔ تیسرا باب: تصانیف سے چند اہم مضامین کا انتخاب اور اقتباسات: حضرت مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی علمی اور تصنیفی خدمات کی جہتیں بہت وسیع اور وقیع ہیں ۔ ۴۰ سے زائد تصانیف شائع ہو چکی ہیں اور ابھی چند کتب اور درجنوں مقالات و مضامین غیر مطبوعہ ہیں ۔ یوں آپ کے مطبوعہ صفحات کی تعداد پچاس ہزار سے اوپر ہے۔ اس باب میں آپ رحمہ اللہ کے بعض اہم مقالات و مضامین اور کالمز کے اقتباسات دیے گئے ہیں ۔ چوتھا باب: انٹرویو: مولانا رحمہ اللہ نے پاکستانی اخبارات و جرائد کو جو انٹرویوز دیے، وہ میں نے ایک الگ کتابی صورت میں مرتب کر دیے ہیں ۔ لیکن اس ’’ارمغان‘‘ میں بھی تمام انٹرویوز سے مختلف موضوعات پر تین، تین یا چار، چار سوالات نکال کر ایک جامع انٹرویو بنایا گیا ہے اور اس کے لیے یہ باب مخصوص کیا گیا ہے۔ پانچواں باب: مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کے نام علمائے عصر کے خطوط: مولانا کے نام مشاہیرِ زمانہ شخصیات کے خطوط، ان کی کتابوں اور مختلف رسائل و جرائد سے جمع کرکے الگ کتابی صورت میں جمع کرنے کا کام شروع کر رکھا ہے۔ وہ ایک خالص ادبی نوعیت کا کام ہے۔ لیکن ’’ارمغان‘‘ میں بھی ان کے نام بعض معروف ہستیوں کے خطوط کا شامل کرنا ضروری تھا۔ اس لیے میں نے صرف بیس اہم خطوط منتخب کرکے اس باب میں شامل کر دیے ہیں ۔
Flag Counter