Maktaba Wahhabi

290 - 924
مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ ۔۔۔ چند ملاقاتیں اور چند یادیں ! تحریر: جناب محمد اشرف جاوید۔ کھرڑیانوالہ، فیصل آباد مجھے یاد ہے کہ جناب محترم محمد اسحاق بھٹی صاحب رحمہ اللہ سے راقم کی باقاعدہ ملاقات جامعہ سلفیہ فیصل آباد میں دسمبر ۱۹۸۲ء میں ہوئی۔ مفکرِ اسلام مولانا محمد حنیف ندوی اور مولانا بھٹی صاحب رحمہما اللہ جامعہ سلفیہ کی تقریب میں تشریف لائے۔ اس دور میں راقم جامعہ سلفیہ فیصل آبادکی لائبریری کا انچارج تھا۔ مکتبہ جامعہ سلفیہ اس دور میں موجودہ دفاتر کی جگہ پر تھا۔ انتظامیہ جامعہ سلفیہ نے میری ڈیوٹی لگائی کہ آپ نے ان دو اہلِ علم و فضل کی خدمت کرنی ہے۔ میں نے سعادت سمجھ کر ان کی خدمت کی۔ دونوں اہلِ علم کا قیام مکتبے میں رہا۔ یہ دونوں صاحبِ علم و فضل چائے کے بہت شوقین تھے۔ چائے کو اس طرح تیار کیا جاتا رہا کہ تھرمس میں چائے ڈال کر گرم گرم دودھ مع چینی ڈال دیا جاتا، چند منٹ کے بعد یہ سب کچھ تحلیل ہو جاتا اور ان کو پیش کی جاتی۔ ان کا پورا دن مکتبے میں گزرا، ان کی ملاقات کے لیے دیگر اہلِ علم بھی تشریف لائے۔ شام کو مفکرِ اسلام مولانا محمد حنیف ندوی رحمہ اللہ نے لاہور جانا تھا۔ راقم مولانا محمد خالد سیف سابق مترجم اسلامی نظریاتی کونسل اسلام آباد کے ہمراہ مولانا کو ریل پر سوار کروانے کے لیے ریلوے اسٹیشن گیا اور وہاں دیر تک مولانا ندوی صاحب رحمہ اللہ سے علمی استفادہ کرتا رہا۔ شام کو جناب محمد اسحاق بھٹی صاحب رحمہ اللہ اپنے آبائی گاؤں ڈھیسیاں ۵۳، جڑانوالہ تشریف لے گئے۔ یہ ان سے پہلی باقاعدہ ملاقات تھی، ان کو صاحبِ ذوق، لطائف کا بادشاہ اور علما کے حالات و واقعات کا حافظ پایا۔ جناب بھٹی صاحب رحمہ اللہ اس دور میں ادارہ ’’ثقافت اسلامیہ‘‘ کلب روڈ لاہور میں علمی کام کرتے تھے۔ جب بھی لاہور جانا ہوتا، ضرور ان سے ملاقات کرتا اور ان کی صحبت سے فیض یاب ہوتا۔ ایک دفعہ لاہور ادارہ ’’ثقافتِ اسلامیہ‘‘ میں حاضر ہوا تو دونوں صاحبِ علم و عمل ایک میز پر بیٹھے چائے مع لوازمات کے ساتھ نوش فرما رہے تھے۔ میرے جانے پر انھوں نے ایک چائے کا کپ مزید منگوایا۔ حضرت ندوی صاحب رحمہ اللہ کی عادت تھی، پہلے سوال کرتے، دار العلوم(جامعہ سلفیہ)کا کیا حال ہے…، اساتذہ کرام ٹھیک ہیں …، طلبہ کی تعلیم کیسی ہے…، کون کون سے اساتذہ کرام ہیں …، کیا کیا علوم پڑھاتے ہیں …۔ میں ہر ایک کے متعلق کتب کی نشاندہی کرتا تھا، ایک مرتبہ دورانِ گفتگو فقہ کی بات چل نکلی۔
Flag Counter