Maktaba Wahhabi

293 - 924
پر لکھا۔ ایک دن میری بیوی نے مجھ سے کہا: ’’آپ اہلِ حدیث کی ایڈیٹری چھوڑ دیں ۔‘‘ میں نے چونک کر کہا: ’’آخر کیوں ؟ پیسے ملتے ہیں ۔‘‘ بیوی نے کہا: ’’جدوں دا تو اہلِ حدیث دا ایڈیٹر بنیا ایں ، تو بندے ای ماری جاندا ایں ۔‘‘ پھر موصوف بہت ہنسے۔ کچھ عرصہ بعد وہ اس عہدے سے سبکدوش ہوگئے۔ مرکزی جمعیت اہلِ حدیث کا قیام: قیامِ پاکستان کے بعد بطلِ حریت علامہ سید محمد داود غزنوی، شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی، مفکرِ اہلِ حدیث مولانا عطاء اللہ حنیف رحمہما اللہ وغیرہ نے غور و فکر کے بعد جماعت اہلِ حدیث کے قیام کا فیصلہ کیا۔ اس کا باقاعدہ اجلاس لاہور میں ہوا۔ اس کے اولین صدر سید محمد داود غزنوی اور ناظم اعلیٰ مولانا عبدالقیوم صاحب رحمہم اللہ مقرر ہوئے اور ناظم مالیات میاں عبدالمجید رحمہ اللہ تھے۔ ناظم دفتر: اس جماعت کے قیام کے بعد مرکزی دفتر کے لیے ہونہار، صاحبِ ذوق و فکر، حالات و واقعات سے باخبر عالم کی ضرورت تھی۔ مولانا محمد عطاء اللہ حنیف صاحب رحمہ اللہ نے غورو فکر کے بعد جناب مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کا انتخاب کیا۔ حضرت مولانا عطاء اللہ حنیف رحمہ اللہ ان کو لینے ان کے گھر ڈھیسیاں جڑانوالہ تشریف لائے اور ہمارے ممدوح دوسرے دن لاہور شیش محل روڈ پہنچے۔ مولانا غزنوی صاحب رحمہ اللہ کے انٹر ویوکے بعد ان کو مرکزی دفتر کا ناظم مقرر کیا گیا۔ واقعتا انھوں نے اپنی خدا داد صلاحیت کے ساتھ ان بزرگوں کے حسنِ ظن کو سچ کر دکھایا، بقول شاعر: ؎ حسن جہاں ہوتا ہے جس حال میں ہوتا ہے اہلِ دل کے لیے سرمایہ جان ہوتا ہے ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ کا اجراء: مولانا عطاء اللہ حنیف رحمہ اللہ نے کوشش بسیار کے بعد ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ کا ڈیکلریشن حاصل کر لیا، اس کی باقاعدہ اشاعت ۱۹؍ اگست ۱۹۴۹ء کو گوجرانوالہ سے ہوئی، اس کے مدیر مفکرِ اسلام مولانا محمد حنیف ندوی رحمہ اللہ مقرر ہوئے۔ کچھ عرصے کے بعد بھٹی صاحب رحمہ اللہ کو ’’الاعتصام‘‘ کا مدیر معاون کر دیا گیا، اس طرح ان کی ذمے داری اور بھی بڑھ گئی، جناب ممدوح رحمہ اللہ نے ابتدائی دور میں شخصیات پر بہت کچھ لکھا اور بہت سے اہلِ علم کے تراجم لکھے، جس کی شہادت اس وقت کے پرچے ہیں ، پھرحالات نے پلٹا کھایا کہ مولانا حنیف ندوی رحمہ اللہ ادارہ ’’ثقافتِ اسلامیہ‘‘ لاہور سے منسلک ہو گئے تو جناب ممدوح محترم ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ کے با اختیار ایڈیٹر ہوگئے اور یہ سلسلہ ۱۹۶۵ء تک جاری رہا، اس طویل مدت میں انھوں نے جماعت اہلِ حدیث کا ہر طرح سے دفاع کیا۔ جماعتِ اسلامی کے فکر و نظر کی بھی خوب خبر لی اور دیگر کی بھی، جس کسی نے بھی جماعت اہلِ حدیث کے خلاف کچھ لکھا، اس کا فوراً جواب دیا۔
Flag Counter