Maktaba Wahhabi

302 - 924
ایک عجب مردِ درویش رحمہ اللہ تحریر: جناب سہیل گورداسپوری۔ بورے والا ضلع وہاڑی کسی بڑے انسان کی سوانح حیات لکھنے کی غرض و غایت ایک انگریز شاعر نے کچھ یوں بیان کی ہے: ’’بزرگوں کی سوانح حیات اور زندگیوں کا مطالعہ ہمیں اس امر پر آمادہ کرتا ہے کہ ہم بھی ان کی طرح اعلیٰ اخلاقی اقدار اپنا کر جہدِ مسلسل سے رفعتیں و عظمتیں حاصل کر سکتے ہیں اور اس دنیا سے گزرتے ہوئے اپنے پیچھے وقت کی رِیت پر ایسے نقش چھوڑ سکتے ہیں ، جن کو دیکھ کر وہ تنہا انسان جو بحرِ حیات کی تلاطم خیز موجوں کے ساتھ مقابلہ کرتا ہوا تھکن سے چور کسی شکستہ تختے پر طوفان اور امواج کے تھپیڑوں کے رحم و کرم پر ہو، پھر سے ایک نئی قوت و توانائی حاصل کرے۔‘‘ یہ غرض ہمیشہ سے سوانح حیات کے لکھنے والوں کے مدِ نظر رہی ہے۔ اور ویسے بھی آج کل سیاسی ہنگامہ آرائی، باہمی افراط و تفریط و اختلافات کا دور دورہ ہے۔ زمانے کی اقدار بدل چکی ہیں ، خیالات اور رجحانات میں ایک غیر معمولی انقلاب برپا ہے۔ بے اعتدالیوں اور برق رفتاری کے ساتھ انجام سے بے خبر دنیاکسی نامعلوم اور یقینی غلط سمت کی طرف بڑھتی چلی جا رہی ہے۔ اس افراتفری میں کسی کو اتنی فرصت نہیں کہ چند لمحوں کے لیے رک کر دیکھے اور سمت کا صحیح تعین ہی کر لے۔ موجودہ نسل کسی نقشِ کہن کو دیکھنے کو تیار نہیں ہے۔ ایسے میں ماضی کی یہ فرسودہ بیانی بہ ظاہر بے وقت کی راگنی ہے۔ جب تک قوموں میں اہلِ قلم موجود ہوتے ہیں ، وہ اپنی مذہبی و قومی تاریخ، اکابر کے شاندار کارنامے اور تابناک ماضی کو اپنا قیمتی سرمایہ سمجھتے ہوئے اسے آیندہ نسلوں تک منتقل کرتے رہتے ہیں اور ہر اس پرانی یاد اور پرانے واقعہ کو، جس میں نوجوانوں کے لیے کوئی نہ کوئی اچھا سبق ہو، کسی نہ کسی دل چسپ طریقے، بہانے سے منصہ شہود پر لے آتے ہیں ۔ ایک ایسے دور میں جب نوجوان نسل کا رشتہ اپنے اسلاف سے توڑ کر انھیں بے دینی اور بے راہ روی کا درس دیا جا رہا ہو، ایسے میں اپنے اسلاف کی زریں تاریخ، شاندار کارنامے، روشن خدمات اور قابلِ فخر روایات سے موجودہ نسل کو آگاہ کرنا نہایت ضروری ہے، تاکہ نئی نسل اپنی مذہبی اور ملی ذمے داریوں سے بہ احسن طریق عہدہ برآ ہو سکے۔ اپنے ان اکابر کی خدمات کو اُجاگر کرنا اس لیے بھی ضروری ہوتا ہے کہ وہ لوگ روشنی کے مینار ہوتے ہیں ، جن کے نقشِ پا کو نشانِ راہ بنا کر ہم منزلِ مقصود پر با آسانی پہنچ سکتے ہیں ۔ ہم نے بھی ایک تو اسی غرض سے، دوسرا چند دوستوں اور
Flag Counter