Maktaba Wahhabi

334 - 924
مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ (کچھ یادیں ، کچھ تاثرات) تحریر: جناب میاں مظفر احمد۔ خانیوال غالباً دسمبر ۱۹۷۵ء میں مَیں نے ادارہ ’’ثقافتِ اسلامیہ‘‘ کا رسالہ ’’المعارف‘‘ قلعہ کہنہ پر واقع لائبریری میں دیکھا تو مضامین کے اعتبار سے یہ رسالہ مجھے پسند آیا، کیوں کہ اس رسالے میں جتنے مضامین شائع ہوئے تھے، کسی میں کوئی نزاعی بات شامل نہ تھی، بلکہ اگر کسی بات سے اختلاف کیا گیا تھا تو بڑے ہی مہذب طریقے سے اختلافی مسائل کو اجاگر کرکے بڑے خوبصورت انداز میں بعض مباحث کو سمیٹا گیا تھا۔ چنانچہ ۱۹۷۶ء میں ، میں سالانہ قیمت دے کر رسالے کا باقاعدہ خریدار بن گیا۔ میں دوسرے لوگوں کے علاوہ مولانا محمد اسحاق بھٹی اور مولانا محمد حنیف ندوی رحمہما اللہ کی تحریریں بڑے ذوق و شوق سے پڑھتا تھا۔ ۱۹۷۹ء میں مَیں نے ایک تفصیلی خط مولانا حنیف ندوی رحمہ اللہ کی خدمت میں تحریر کیا۔ اس میں انھیں اپنے ایک گھریلو تنازع کے سلسلے میں راہنمائی کرنے کی درخواست کی، جس کا جواب مجھے مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی جانب سے تفصیلی حوالوں کے ساتھ ملا۔ خط پڑھ کر میرا ذہن مطمئن ہو گیا۔ عائلی معاملات نبٹانے کے سلسلے میں حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ سے محبت و اخوت کا تعلق استوار ہوا، جو تاحیات قائم رہا۔ میں پہلی دفعہ ۱۹۷۹ء میں ادارہ ’’ثقافتِ اسلامیہ‘‘ ۲ کلب روڈ لاہور حاضر ہوا، جہاں ان سے ملاقات اور تعارف ہوا۔ اس کے بعد جب بھی لاہور چکر لگا، بھٹی صاحب رحمہ اللہ کے پاس حاضری لازمی ہوتی تھی۔ ادارے میں آتے جاتے مختلف مشاہیر کی خدمت میں سلام کرنے کا موقع ملا۔ محترم سعید شیخ صاحب سابق صدر شعبہ فلسفہ گورنمنٹ کالج لاہور، محترم نبی بخش بلوچ صاحب پہلے وائس چانسلر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد۔(سندھیالوجی کے عالم، جنھوں نے سندھی زبان وادب کی بہت خدمت کی۔ یہ خدمت سندھ کے لوک ادب کو مرتب کرکے چالیس(۴۰)سے زیادہ جلدوں میں شائع ہوئی)اس کے علاوہ مشہور مصنف پروفیسر محمد ایوب قادری مرحوم( جو کراچی میں قیام پذیر تھے)کے علاوہ متعدد اصحابِ علم سے ملاقاتوں کی سعادت حاصل ہوئی۔
Flag Counter