Maktaba Wahhabi

36 - 924
حرفے چند تاریخِ سلف کے امین مشہور قلمکار مولانامحمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کسی کو کیا پتا میاں عبدالمجید رحمہ اللہ کے گھر پیدا ہونے والا فرزند بڑا ہو کر عظمت کی راہوں پر اس قدر مشہور ہوگا کہ قلم و قرطاس کے تقدس کی علامت بن جائے گا۔ راقم نے مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی تحریروں کا تنقیدی جائزہ لیا تو محسوس ہوا کہ ان کے قلم کی نوک رنگ و بوئے گل سے بھی زیادہ نفیس ہے۔ طنز و مزاح کا انداز بھی دل کو موہ لیتا ہے۔ جب قلم چلتا ہے تو سیلِ رواں کا تصور پیدا ہوتا ہے۔ بے دھڑک قلم جہاں اہلِ باطل کو لرزہ بر اندام کر دیتا ہے، وہاں اہلِ حق کو کوثر و تسنیم سے دھلے الفاظ کے ذریعے تسکینِ قلب کا سامان بھی فراہم کرتا ہے۔ جہاں یہ قلم اکرامِ سلف کا امین ہے، وہاں احترامِ آدمیت کا نقیب بھی ہے۔ مولانا رحمہ اللہ کے قلم سے جب علمائے حدیث کے تذکرے پڑھتے ہیں تو ایسے معلوم ہوتا ہے جیسے کوئی مربی اپنے شاگردوں کی انگلی پکڑ کر مختلف ادوار کی شخصیات کے درِ دولت پر لے جا کر ان کی دینی خدمت کا نظارہ کرا رہا ہے۔ مولانا اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کا عظیم کارنامہ یہ ہے کہ صدیوں پر محیط علمائے اہلِ حدیث کی تاریخ کے مختلف ادوار کی خدمات کو موتیوں کی طرح چن کر ایک ہار میں پرو دیا ہے۔ آپ رحمہ اللہ کی تحریروں میں علمائے حدیث کی دعوت و عزیمت کے بے شمار واقعات ملتے ہیں ۔ خصوصاً انگریز کا سب سے بڑا ہدف علمائے اہلِ حدیث تھے، یہی وجہ تھی کہ اہلِ حدیث کے مکتبوں کو جلا دیا گیا، ان کی مساجد کو ٹینکوں سے اُڑا دیا گیا۔ علمائے اہلِ حدیث کو اپنے آبائی شہروں سے سیکڑوں میل دور جیلوں میں کسمپرسی کی حالت میں قید کر دیا گیا۔ اس طرح مظالم کی طویل داستان ہے۔ ان پر آشوب حالات میں اہلِ حدیث کے تحفظِ دین، اشاعتِ قرآن و حدیث کی محنت کے واقعات جب مولانا اسحاق بھٹی صاحب رحمہ اللہ کے قلم کی نوک سے مترشح ہوتے ہیں تو ایک پڑھنے والا یوں محسوس کرتا ہے کہ وہ انگریزکے مظالم اور اہلِ حدیث کی قربانیاں کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہے۔ بھٹی صاحب رحمہ اللہ کو اللہ تعالیٰ نے جو زورِ قلم عطا فرمایا تھا، آپ رحمہ اللہ نے اس کا حق ادا کیا۔ اس قلم سے صرف توحیدِ باری تعالیٰ کی تائید ہی نہ کی، بلکہ شرک اور شرکیہ قوتوں کی کاٹ بھی بڑی جراَت سے کی۔ آپ رحمہ اللہ صحیح معنوں میں پروانۂ رسالت تھے، رسالتِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر ہر قسم کی ترجیح کو حرام سمجھتے تھے۔ آپ کے قلم نے منکرینِ ختم نبوت، منکرینِ حدیث اور منکرینِ صحابہ و اہلِ بیت رضی اللہ عنہم کے رد میں بھی اپنا حصہ ڈالا۔
Flag Counter