Maktaba Wahhabi

370 - 924
آہ! مورخِ اہلِ حدیث مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ تحریر: جناب حافظ عبدالرؤف جانباز۔ سیالکوٹ جماعت اہلِ حدیث کی نامور شخصیت مورخِ اہلِ حدیث مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ ۲۲؍ دسمبر ۲۰۱۵ء بروز منگل تقریباً ۹۱ برس کی عمر میں دُنیائے فانی چھوڑ گئے۔ إنا للّٰہ وإنا إلیہ راجعون۔ مولانا کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ۔ ماضی قریب اور موجودہ دور میں جن صاحبِ فضل و کمال اور مورخین نے نام کمایا اور مایہ ناز مستند تاریخی کتب تصنیف کیں ، ان میں لائقِ صد احترام ممتاز عالمِ دین بہت بڑے محقق ’’مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ ‘‘کا نام بھی آتا ہے۔ مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کے حالات و واقعات کو قلم بند کرنا اور ان کی جماعتی اور تصنیفی خدمات کو احاطہ تحریر کرنا معمولی کام نہیں ہے۔ انھیں تاریخی و تحقیقی موضوعات سے جنون کی حد تک لگاؤ تھا اور جب انھوں نے تاریخ و تحقیق پر کام شروع کیا تھا تو ان کا یہ تخلیقی سفر سادگی، سلامت روی اور ثابت قدمی سے جاری و ساری رہا۔ تاریخ، تحقیق اور ادب پر ان کے قلم کی گرفت اتنی مضبوط تھی کہ جو کچھ لکھتے وہ ایک ادبی شاہکار بن جاتا تھا۔ ان کی غیر معمولی ادبی و علمی صلاحیتوں کا عکس ان کی تحریروں میں نمایاں دکھائی دیتا تھا اور جس نے ایک بار ان کو پڑھا، پھر وہ ان کا مداح ہو گیا۔ آپ بیک وقت ممتاز عالمِ دین، بہترین ادیب، ذمے دار صحافی، دیانت دار مورخ، بے نظیر نثر نگار، لاجواب خاکہ نویس اور مثالی داستان گو تھے۔ ان کی تحریروں کو پڑھنے والا یہ محسوس کرتا ہے جیسے وہ ان گلیوں ، بازاروں میں گھوم رہا ہے یا ان کھیت کھلیانوں کی سیر کر رہا ہے اور ان مجلسوں اور پاک باز ہستیوں کی محبت سے لطف اندوز ہو رہا ہے۔ مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ نے جن علمائے کرام اور اساتذہ کرام سے استفادہ کیا، آپ میں ان کا عکس نظر آتا تھا۔ مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی شخصیت کا مکمل احاطہ ان سطور میں ممکن نہیں ہے، لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسی نابغہ روزگار شخصیت کا مکمل تعارف کرایا جائے، ان کی خوبیوں اور کمالات کو یک جا کیا جائے۔ ان کے اسلوبِ
Flag Counter