Maktaba Wahhabi

38 - 924
مقدمہ داغ فراق صحبت شب کی جلی ہوئی اک شمع رہ گئی تھی سو وہ بھی خاموش ہے مجھے یہ جان کر بے حد مسرت ہوئی کہ جنوبی پنجاب کے معروف ماہنامہ ’’تفہیم الاسلام‘‘ احمد پور شرقیہ کے مدیر شہیر جناب حمید اللہ خاں عزیز مورخ اہلِ حدیث حضرت مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی دینی، علمی، تحقیقی، تصنیفی، صحافتی، تاریخی، سیرت و خاکہ نگاری اور سیاسی خدمات کے حوالے سے ایک خصوصی اشاعت کا اہتمام کر رہے ہیں ، جس کا عنوان ہے: ’’ارمغانِ مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ ‘‘بلاشبہہ مولانا بھٹی صاحب رحمہ اللہ اس اعتبار سے بڑے خوش قسمت ٹھہرے کہ ان کے کام کو علمی حلقوں میں بڑی پذیرائی حاصل ہوئی اور ان کے اعزاز میں ملک اور بیرون ملک استقبالیہ تقریبات منعقد ہوئیں اور شیلڈز دی گئیں ۔ رسائل وجرائد نے انٹرویو اور مقالات شائع کر کے ان کی خدماتِ جلیلہ اور مساعیِ جمیلہ کا نہ صرف اعتراف کیا، بلکہ بھرپور خراجِ تحسین پیش کیا۔ بعض یونیورسٹیوں میں ان پر مقالات لکھے گئے، ان سب اُمور کی تفصیل ایک الگ مضمون کی متقاضی ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ وہی نامور‘ عظیم اور وسیع النظر شخصیت ۲۲ دسمبر ۲۰۱۵ء کو ہمیں داغِ مفارقت دے گئی۔ إنا اللّٰہ وإنا إلیہ راجعون! اسے دنیا مورخِ اہلِ حدیث مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کے نام سے یاد کرتی ہے۔ ان کا نام اور کام علمی دنیا میں کسی تعارف کا محتاج نہیں ۔ ممتاز صاحبِ علم وقلم اور دانشور جناب پروفیسر عبدالجبار شاکر رحمہ اللہ نے درج ذیل سطور میں ان کی ہمہ جہت علمی خدمات کا اختصار کے ساتھ تذکرہ کیا ہے۔ وہ ’’گزر گئی گزران‘‘ کے حرفِ اوّل میں رقم طراز ہیں : ’’فطرت نے انھیں تاریخ و تذکرہ اور سیرت و سوانح کا ایک خاص تحقیقی ذوق اور علمی مزاج عطا کیا ہے۔ گذشتہ ساٹھ سال سے ان کے قلم سے بیسیوں تحقیقی کتابیں اور سیکڑوں علمی مضامین و مقالات زیورِ طباعت سے آراستہ ہو چکے ہیں ۔ ان کی صحافیانہ تحریریں اس پر مستزاد ہیں ۔ وہ کئی اداروں اور تنظیموں کے رسائل و جرائد کے مدیر رہے۔ خود اپنا ایک جریدہ ’’منہاج‘‘ کے نام سے جاری کیا۔ ممتاز علمی اور تحقیقی ادارے ’’ثقافتِ اسلامیہ‘‘ لاہور سے منسلک ہوئے تو اپنے تحقیقی کاموں کے انبار لگا دیے۔ ان میں سے بعض موضوعات پر تو پہلی مرتبہ علمی اور تحقیقی لوازم سامنے آیا۔ ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر ان کے پروگرام نشر ہوئے۔ بیسویں صدی عیسوی میں پون صدی تک کی سیاسی، مذہبی اور سماجی تحریکوں کا براہ راست مشاہدہ کیا۔ برصغیر میں ملتِ اسلامیہ کے تاریخی اور سیاسی مد و جزر کے وہ براہِ راست شاہد ہیں ۔ گذشتہ ساٹھ سال سے ان کا قلم علمی اور تحقیقی جواہر پاروں کے ڈھیر لگا رہا ہے۔‘‘
Flag Counter