Maktaba Wahhabi

397 - 924
مقدمہ، غازی محمود دھرم پال کا مقدمہ، مولانا ثناء اﷲ امرتسری کا مقدمہ، غازی علم الدین شہید کا مقدمہ اور سید عطاء اﷲ شاہ بخاری کے مقدمے خاص طور سے قابلِ ذکر ہیں ۔ مالواڈہ مرحوم کا سفر نامہ حج ۱۹۶۶ء بھی شاملِ کتاب کیا گیا ہے جو بڑا دلچسپ ہے۔ غرض یہ کتاب بہت سے سیاسی پہلوؤں اور تاریخی واقعات پر محیط ہے۔ چھے سو صفحات کی یہ کتاب دسمبر ۲۰۰۶ء میں کتاب سرائے اردو بازار لاہور نے شائع کی۔ 15۔تذکرہ قاضی محمد سلیمان منصورپوری رحمہ اللہ: قاضی صاحب مرحوم(سابق سیشن جج ریاست پٹیالہ)اپنے علم و عمل، گفتار و کردار، عدل و انصاف، تقویٰ و پرہیزگاری اور قرآن و سنت اور سیرتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے حد درجے شیفتگی کے لحاظ سے اونچے مرتبے کے حامل تھے۔ ان کے فضل و کمال اور اوصافِ حمیدہ کا ایک زمانہ معترف ہے۔ سیرت النبی پر ’’رحمۃ للعالمین‘‘ ان کی نہایت لائقِ تحسین اور شہرۂ آفاق کتاب ہے۔ محترم بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے اپنی اس تصنیف میں قاضی صاحب رحمہ اللہ کی خدمات بوقلموں اور اوصاف و کمالات نہایت صراحت سے بیان کیے ہیں اور اُن کی مسلکی، ملی، علمی، دینی، تصنیفی اور تفسیری خدمات کو اُجاگر کیا ہے۔ کتاب کے مطالعے سے جہاں قاضی صاحب رحمہ اللہ اور ان کے خاندان کے عالی قدر افراد کی خدمات کا پتا چلتا ہے، وہاں یہ حقیقت بھی واضح ہوتی ہے کہ قاضی صاحب رحمہ اللہ قانون دان، ماہرِ حدیثِ رسول، بلند پایہ مفسرِ قرآن اور مصنف و سیرت نگار کی حیثیت سے کس درجہ بلند مقام پر فائز تھے۔ یہ کتاب تاریخی و سوانحی ادب میں گراں قدر اضافہ ہے۔ محترم بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے قاضی صاحب مرحوم کے حالات وواقعات نہایت محبت و خلوص اور عقیدت سے تحریر کیے ہیں ۔ پانچ سو صفحات کی یہ کتاب فروری ۲۰۰۷ء میں مکتبہ سلفیہ شیش محل روڈ لاہور کی طرف سے زیورِ طبع سے آراستہ ہوئی۔ 16۔مولانا ابو الکلام آزاد رحمہ اللہ ، ایک نابغہ روزگار شخصیت: مولانا ابو الکلام آزاد رحمہ اللہ کے نام اور کام سے ایک دنیا آگاہ ہے۔ ان سے متعلق بہت سے لوگوں نے لکھا اور خوب لکھا۔ مولانا محمد اسحاق بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے بھی اپنی کتاب بزمِ ارجمنداں میں مولانا آزاد رحمہ اللہ پر طویل مضمون حوالہ قرطاس کیا۔ اس مضمون میں جہاں مولانا آزاد رحمہ اللہ سے اپنی بے پناہ محبت و عقیدت کا اظہار کیا، وہیں ان کی زندگی کے مختلف گوشوں کو بھی اُجاگر کیا۔ بلاشبہہ یہ مضمون اپنے منفرد اسلوب کے باعث ’’شخصی خاکہ نگاری‘‘ میں انفرادیت کا حامل ہے۔ اس کی وقعت کے پیشِ نظر خدا بخش اورنٹیل پبلک لائبریری پٹنہ(ہندوستان)کی طرف سے ۲۰۰۱ء میں اسے خوبصورت کمپوزنگ، عمدہ کاغذ اور بہترین طباعت کے ساتھ کتابی سائز کے ۱۳۲ صفحات پر شائع کیا ہے۔ اب اس مضمون کو مولانا آزاد پر لکھی جانے والی کتب میں ایک مستقل کتاب کی حیثیت حاصل ہو گئی ہے۔
Flag Counter