Maktaba Wahhabi

402 - 924
29۔گلستانِ حدیث: ’’گلستانِ حدیث‘‘ محترم بھٹی صاحب کے سلسلہ تاریخِ اہلِ حدیث کی چوتھی کتاب ہے۔ اس کتاب میں ۸۴ خادمینِ حدیث کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ ۵۸ مرحومین اور چھبیس موجودین۔ کتاب کے شروع میں مولانا محمد اسماعیل شہید دہلوی، حضرت شاہ محمد اسحاق دہلوی، مولانا معین الدین انصاری سہسوانی اور مولانا غلام العلی قصوری کے حالات اور خدماتِ حدیث کا تذکرہ ہے۔ اس کے بعد حضرت میاں نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ کے بیس جلیل القدر تلامذہ کے کوائفِ حیات کی وضاحت کی گئی ہے اور ان کی تصنیفی و تدریسی خدمات کو اُجاگر کیا گیا ہے۔ پھر ان چونتیس علمائے کرام کا تذکرہ ہے جنھوں نے حضرت میاں صاحب رحمہ اللہ کے شاگردوں یا ان کے شاگردوں یا ان کے بعد کے علما سے استفادہ کیا۔ آخر میں چھبیس موجودین خدامِ حدیث کے ضروری تراجم ضبطِ تحریر میں لائے گئے ہیں ۔ ان میں ایک خاتون غزالہ حامد بنت پروفیسر عبدالقیوم مرحوم کا بھی تذکرہ ہے۔ کتاب کے ناشر جناب ابو بکر قدوسی کے الفاظ میں : ’’اس کتاب میں ایسے نامور علمائے اہلِ حدیث کا تذکرہ ہے کہ جنھوں نے کسی بھی اعتبار سے حدیث شریف کی خدمت کی ہے۔ چونکہ یہ علمائے اہلِ حدیث کا تذکرہ ہے اور ایک مرتب سلسلے کی کڑی ہے، اس لیے اس میں خاکہ نویسی سے زیادہ تذکرہ نگاری اور تاریخ نویسی کا رنگ غالب ہے۔ جناب بھٹی صاحب کی یہ علمی کاوش بلاشبہہ تاریخ کے طالب علموں کے لیے ایک توشۂ خاص ہے۔ مستقبل کا مورخ حضرت بھٹی صاحب کی تصانیف سے کسی صورت بے نیاز نہیں رہ سکتا، کیونکہ ان کتب میں معلومات کا ایک جہان آباد ہے۔‘‘(گلستانِ حدیث، ص: ۸) کتاب کے آغاز میں عرضِ ناشر اور مصنف کے حرفے چند کے علاوہ مولانا عبدالخالق مدنی(الکویت)کا معلومات سے لبریز مقدمہ ہے، جس میں حفاظتِ حدیثِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے اور اس ضمن میں ایسے خدامِ حدیث کے واقعات لکھے گئے ہیں جنھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کے حفظ اور حفاظت کو اپنی زندگی کا مقصد بنا لیا تھا۔ اس کتاب کے صفحات ۵۸۵ ہیں اور سالِ اشاعت ۲۰۱۱ء ہے۔ ناشر: مکتبہ قدوسیہ، لاہور۔ 30۔استقبالیہ و صدارتی خطبات: دینِ اسلام کی نشر و اشاعت کا ایک بہت بڑا اور موثر ذریعہ دینی اجتماعات اور کانفرنسوں کا انعقاد ہے۔ جماعتوں کی بقا اور زندگی کے لیے یہ بہت ضروری ہے۔ وہی جماعتیں زندہ و جاوید رہتی ہیں جو دینی و اسلامی اجتماعات منعقد کر کے اپنی جماعتی زندگی کو اُجاگر کرتی ہیں ۔ مرکزی جمعیت اہلِ حدیث پاکستان وطنِ عزیز کی ان قابلِ قدر دینی تنظیموں سے ایک ہے جو اپنے قیام جولائی ۱۹۴۸ء سے اب تک دینِ اسلام کی اشاعت، مسلک اہلِ حدیث کے فروغ اور قرآن و حدیث کی خالص تعلیم کو اُجاگر کرنے میں پیش پیش ہے۔ اس سلسلے میں مرکزی جمعیت اہلِ حدیث نے بڑے بڑے دینی اجتماعات اور کانفرنسوں کا انعقاد کیا ہے اور علمائے کرام نے اپنے مواعظِ عالیہ سے سامعین کو مستفید فرمایا۔
Flag Counter