Maktaba Wahhabi

407 - 924
حادثات و واقعات کا مجموعہ تھی۔ ان کے حالات و واقعات، تصنیفی خدمات، مناظروں کی دلچسپ روئیداد، ان کے خاندانی پسِ منظر اور جماعتی خدمات کو مورخِ اہلِ حدیث مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ نے اس کتاب میں سمو دیا ہے۔ پچیس ابواب پر مشتمل اس کتاب میں مولانا احمد دین مرحوم کے متعلق نامور اہلِ قلم کے تاثراتی مضامین بھی شامل ہیں ۔ کتاب فقط مولانا گکھڑوی مرحوم کے تذکرے پر محیط نہیں ، کتاب کے شروع میں متحدہ پنجاب کے بعض اضلاع کے چند علمائے کرام کا تذکرہ ہے۔ دوسرے باب میں گوجرانوالہ کے بیس جید علمائے کرام کے بارے لکھا گیا ہے، ان علمائے کرام کا تعلق مختلف مکاتبِ فکر سے ہے۔ پھر ایک باب میں مولانا گکھڑوی رحمہ اللہ کے رفقائے کرام کا بڑی تفصیل سے ذکرِ خیر ہے۔ تصانیف کے حوالے سے ان کی تمام مطبوعہ کتب کا تعارف دیا گیا ہے۔ دیکھنے میں تو یہ کتاب مولانا احمد دین رحمہ اللہ سے متعلق ہے، لیکن اس میں بیسیوں افراد کا تذکرہ اور تاریخ اہلِ حدیث کے کئی گوشے اجاگر ہو گئے ہیں ۔ اس کتاب کی اشاعتِ اول ۲۰۱۱ء میں ہوئی اور اس کے صفحات کی تعداد ۲۴۷ تھی، جبکہ اس کا نقشِ ثانی بہت سے مفید اضافوں کے ساتھ مارچ ۲۰۱۵ء میں دار ابی الطیب گوجرانوالہ سے اشاعت پذیر ہوا، اس کے صفحات ۳۵۸ ہیں ۔ اس کتاب کے محرک مولانا عارف جاوید محمدی صاحب مبارک باد کے مستحق ہیں کہ انھوں نے جماعت اہلِ حدیث کے ایک مخلص اور محب عالمِ دین کے بارے مورخ اہلِ حدیث سے یہ کتاب مرتب کروائی۔ 35۔چمنستانِ حدیث: چند سال پہلے مولانا عارف جاوید محمدی حفظہ اللہ نے اپنے رفقا کی مشاورت سے تاریخ اہلِ حدیث کی ترتیب اور اشاعت کو عملی جامہ پہناتے ہوئے مؤرخِ اہلِ حدیث مولانامحمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ سے ’’سلسلہ تاریخِ اہلِ حدیث‘‘ کو مرتب کروانے کا سلسلہ شروع کروایا تھا۔ ماشاء اللہ تھوڑے عرصے میں اس سلسلے کی چار کتابیں : برصغیر میں اہلِ حدیث کی آمد، برصغیر کے اہلِ حدیث خدامِ قرآن، دبستانِ حدیث اور گلستانِ حدیث زیورِ طباعت سے آراستہ ہو کر قارئین سے دادِ تحسین حاصل کر چکی ہیں ۔ پیشِ نگاہ کتاب اس سلسلے کی پانچویں کڑی ہے۔ چمنستانِ حدیث سو علمائے اہلِ حدیث کے حالات و واقعات پر مشتمل ایک خوبصورت چمنستان ہے۔ کتاب کے شروع میں حضرت میاں صاحب کے پندرہ نامور تلامذہ کا تذکرہ ہے، جن میں سید امیر حسن سہسوانی، سید عبدالباری نقوی سہسوانی، حافظ محمد لکھوی، مولانا محی الدین عبدالرحمن لکھوی، مولانا عبدالجبار غزنوی، مولانا عبدالجبار عمر پوری، نواب وحید الزماں ، قاضی محمد خان پوری، مولانا عبدالواحد غزنوی اور قاضی ابو اسماعیل یوسف حسین خان پوری کے نام نمایاں ہیں ، ان کے علاوہ دیگر تینتیس(۳۳)خدامِ حدیث اور پچاس سے اوپر موجودین کا ذکرِ خیر ہے۔ مرحومین اور موجودین کا تعلق پاکستان ہندوستان اور نیپال سے ہے۔ کتاب معلومات سے بھرپور ہے۔ ہر شخصیت کا تذکرہ اس کے مقام و مرتبے کے مطابق کیا گیا ہے۔ اکابر اور اصاغر کے تذکرے سے مزین اس کتاب کا ایک ایک لفظ بھٹی صاحب رحمہ اللہ کی علمائے اہلِ حدیث سے محبت کی عکاسی
Flag Counter