Maktaba Wahhabi

443 - 924
تصانیف سے چند اہم مضامین کا انتخاب اور اقتباسات لگارہا ہوں مضامینِ نو کے پھر انبار خبر کر دو میرے خرمن کے خوشہ چینوں کو مورخ اہلِ حدیث علامہ مولانامحمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کا اصل میدان تاریخ وتحقیق اور علمی تنقید ہے۔ ان کی تعلیم و تربیت جس ماحول میں ہوئی، وہ ادبی اعتبار سے سازگار تھا، جس نے انھیں تاریخ وتحقیق کے ضمن میں بے شمار موضوعات عطا کیے۔ مولانا نے تاریخ و شخصیات، مکاتیب، سفرناموں اور دیگر اصنافِ ادب کے متعلق بہت کچھ لکھا، کتابو ں کے دیباچے، مقدمے، حرفے چند، تبصرے اور فلیپ بھی لکھے۔ اپنی جملہ اصنا ف میں شخصیات کے احوال بیان کرتے وقت ان کے آثارِ حیات، تاریخ پیدایش، تعلیمی کوائف، علمی مصروفیات اور دیگر امور کا محققانہ جائزہ لینے کے لیے غیر معتبر روایتوں پراعتماد کو غلط اور تحقیقی مزاج کے منافی عمل قرار دیتے تھے۔ یقین نہیں آتا تو ان کی کتب کو کھنگال لیجیے۔ موصوف شخصیات کے احوال و آثار اور فکر و فن کی تدوین کے لیے یا عمومی تاریخ مرتب کرنے کے لیے مستند ذرائع پر اعتماد کرنا ضروری خیال کرتے تھے۔ آپ کی تحریری خوبیوں کے متعلق مولانا عبدالمعید عبدالجلیل حفظہ اللہ(علی گڑھی)لکھتے ہیں : ’’محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کو اپنے موضوع کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے جگر کاوی آتی ہے۔ انھوں نے اپنی تذکرہ نگاری کی فکری و فنی صلاحیتوں کو پوری طرح نکھارا ہے اور برس ہا برس سے انھوں نے اسے اپنے فکر و عمل کا محور بنایا ہے۔ قلم کے اندر جولانی لانے کے لیے انھوں نے دماغ سوزی بھی کی ہے اور دل سوزی بھی۔ قلم میں توانائی اور جولانی اسی وقت آتی ہے جب دل سوزی اور دماغ سوزی دونوں شامل ہوں ۔ اگر ان میں سے ایک عنصر ہاتھ سے گیا تو تحریر میں لطافت، اثر اور توانائی نہیں آسکتی۔ ’’تذکرہ نگاری کا مقصد، اس کے آداب، تقاضے، اس کی تاریخی افادیت اور اس کے دینی تقاضے سبھی بھٹی صاحب کے پیشِ نظر ہیں ۔ ان کا عقیدہ اور اُن کا اسلوب اس سلسلے میں ان کا بھر پور معاون ہے اور جس علمی ماحول میں وہ رہے اور جن عظامِ عصر کی عنایتوں ، شفقتوں ، حوصلہ افزائیوں اور خیر اندیشیوں سے فیض یاب ہوئے، ان کا بھی ان پر بے حد اثر ہے، جو ان کی تحریروں پر جلوہ فگن ہو رہا ہے۔ بھٹی صاحب کا سلسلۂ تحریر ان کا خرمنِ حیات ہے۔ انھوں نے اس کا دانہ دانہ گوشے گوشے سے چنا ہے۔ سعدی کا یہ شعر اُن ہی کے لیے ہے۔ ؎ تمتع زہر گوشئہ یافتم زہر گوشئہ توشہ یافتم‘‘ ( ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ لاہور، جلد: ۴۶، شمارہ: ۵۸۔ یکم تا ۷؍ دسمبر ۲۰۰۶ء) ان تمہیدی سطور کے بعد آئیے پڑھتے ہیں ، مولانا کے بعض مضامین و مقالات کے مندرجات اور منتخب تحریریں ۔
Flag Counter