Maktaba Wahhabi

444 - 924
1۔ علمِ حدیث اور علم اسماء الرجال زیرِ نظر مضمون حضرت مولانا مرحوم کی مطبوعہ کتاب ’’برصغیر میں اہلِ حدیث کی آمد‘‘(مطبوعہ: مکتبہ قدوسیہ لاہور)کا سولھواں باب ہے۔ یہ حدیث اور علومِ حدیث کے موضوع پر نہایت شاندار مقالہ ہے، ملاحظہ فرمائیں ۔ بھٹی صاحب لکھتے ہیں : محدثین اور اہلِ حدیث کی خدمت بوقلموں میں سے ایک خدمتِ جلیلہ علم اسماء الرجال ہے۔ اس علم کے ذریعے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارک کی تبلیغ و اشاعت کے دائرے نے انتہائی وسعت اختیار کی اور یہ سلسلہ دور دراز تک پھیلا۔ علمِ حدیث اور علم اسماء الرجال دونوں کا باہم چولی دامن کا ساتھ ہے، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ علم اسماء الرجال حدیث ہی کی وجہ سے عالمِ وجود میں آیا۔ حدیث کا معاملہ نہایت نازک اور بہ درجہ غایت احتیاط کا متقاضی ہے، اسی لیے اس کے ساتھ ایک سلسلۂ اسناد وابستہ ہے، جس سے پتا چلتا ہے کہ اس سلسلے میں کون کون حضرات شامل ہیں اور وہ کس حیثیت کے حامل ہیں ، کسی میں کسی قسم کی کوئی کمزوری تو نہیں پائی جاتی، کہیں کسی نوع کا کوئی نقص تو راہ نہیں پاگیا ہے۔ علم میں ، عمل میں ، گفتار میں ، کردار میں ، میل جول میں ، ملاقات میں اور زندگی کے کسی بھی گوشے میں کسی راوی میں کوئی سقم تو نہیں ہے۔ اہلِ حدیث نے اس علم کی وساطت سے تمام امور کو مرکزِ غور و فکر ٹھہرایا ہے اور قبولِ روایت کی سخت شرائط مقررکی ہیں ۔ اس موضوع پر کتابیں تصنیف کی ہیں ، جن میں ہر پہلو کو منقح کردیا گیا ہے۔ آیندہ سطور میں اسی کی وضاحت کرنا مقصود ہے۔ حدیث کیا ہے؟ لفظ حدیث کا اطلاق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول وفعل یا تقریر پر ہوتا ہے۔ اثر، خبر اور سنت کے الفاظ بھی انہی معنوں میں مستعمل ہیں ۔ حدیث کا لفظ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کلام اور ارشادات کے لیے پسند فرمایا، تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور دوسرے لوگوں کے کلام اور اقوال میں امتیاز ہوسکے اور آسانی سے نشان دہی کی جاسکے کہ یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے اور یہ کسی اور کا قول۔یہی وجہ ہے کہ دینی روایات کے اس دل آویز اور ضوفشاں ذخیرہ کو جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین پر مشتمل ہے، ’’حدیث‘‘ کے نام سے موسوم کیا گیا اور یہ ’’علم الحدیث‘‘ کہلایا۔ علم اسماء الرجال کے حدودِ اطلاق: پھر آگے چل کر علمِ حدیث میں اس درجہ وسعت اور تنوع پیدا ہوا کہ اس سے متعدد علوم، عالمِ وجود میں آئے اور اس
Flag Counter