Maktaba Wahhabi

453 - 924
اور صحیح مسلم کے روات پر کتابیں تصنیف کیں ۔ بعض نے ’’المؤتلف والمختلف‘‘ وغیرہ نام کی کتابوں میں راویوں کے آپس میں ملتے جلتے ناموں میں التباس و اشتباہ کو رفع کرنے کی طرف عنانِ توجہ ملتفت کیا اور اس پر مستقل کتابیں لکھیں ۔ یعنی ایسے روات کا ذکر کیا جو اپنے نام، کنیت، لقب وغیرہ میں سے کسی ایک کے ساتھ مشہور ہیں ، لیکن سلسلۂ سند میں ان کا وہ مشہور نام یا لقب یا کنیت وغیرہ نہیں آیا، بلکہ غیر مشہور نام یا لقب آگیا ہے۔ ان کتابوں میں اصل حقیقت کی وضاحت کی گئی ہے۔ پھر ’’من نسي وحدث‘‘ کے موضوع پر بھی کتابیں تصنیف کی گئیں ، یعنی کسی شخص نے کسی وقت کوئی روایت بیان کی، لیکن بعد میں جب اس کویہ روایت بتائی گئی تو وہ بھول چکا تھا۔ ایسا بھی ہے کہ کچھ راویوں یا ان کے آبا و اجداد کے نام یا کنیتیں یا القاب یا نسبتیں باہم ملتی جلتی ہیں ۔ اس سے التباس اور اشتباہ پیدا ہونے کا اندیشہ لاحق ہوتا ہے۔ اس کی وضاحت کے لیے بھی محدثین رحمہم اللہ نے مستقل کتابیں تالیف فرمائیں ۔ آخری دور کی خدمات: فن اسماء الرجال پر تحقیق کا یہ سلسلہ پہلی صدی ہجری سے لے کر نویں بلکہ دسویں صدی ہجری تک چلا۔ اس عرصے میں حدیث اور رجالِ حدیث پر بے پناہ کام ہوا اور مختلف محدثین نے اس میں عمریں صرف کر دیں ۔ آخری دور یعنی نویں صدی ہجری میں حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے اس موضوع سے متعلق بہت کام کیا ۔اسی اثناء میں ابن مزنی، حافظ سخاوی اور امام سیوطی رحمہم اللہ نے اس فن کو مرکزِ تحقیق و تفحص ٹھہرایا اور واقعہ یہ ہے کہ انھیں حضرات پر یہ سلسلہ ختم ہوگیا۔ ان کے بعد رواتِ حدیث پر کچھ کہنے کی ضرورت باقی نہیں رہی، کیونکہ کوئی شخص اس علم میں اب مزید اضافہ نہیں کر سکتا اور نئی معلومات سے اہلِ علم کو بہرہ ور کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ اب نہ وہ دور باقی رہا ہے اور نہ اس پر اضافہ ممکن ہے۔ اس موضوع پر استفادے کے لیے انھیں اصحابِ حدیث کی تصنیفات سے رجوع کرنا پڑے گا۔ ان کتابوں میں روات کے تراجم اور حالات اور ان کے ذہنی، علمی، فنی اور علمی کوائف کا پوری طرح استیعاب کیا گیاہے۔ طبقات سے متعلق کتابیں : فن اسماء الرجال نے یہاں تک وسعت اور تنوع اختیار کیا کہ اہلِ علم نے ہر فن اور مسلک کے رجال پر طبقات کے عنوان سے متعدد کتابیں تصنیف کیں ۔ مثلاً: طبقات القراء، طبقات الشعراء، طبقات المفسرین، طبقات الصوفیہ، طبقات الاولیاء، طبقات الحکماء، طبقات الادباء، طبقات الحنابلہ، طبقات الشافعیہ، طبقات المالکیہ، طبقات الحنفیہ، طبقات الاطباء، طبقات اللغویین والنحا ۃ، طبقات الخطاطین وغیرہ ۔ اہل الحدیث کی عظیم خدمت: بہر کیف حدیث کے ساتھ فنِ اسماء الرجال کا گہرا تعلق ہے اور اس پر اہل الحدیث اور محدثین رحمہم اللہ نے جو کام
Flag Counter