Maktaba Wahhabi

454 - 924
کیا، وہ عدیم المثال ہے۔ دنیا کی اور کسی قوم اور جماعت نے اپنے بزرگوں اور اسلاف کے حالات اس محنت اور جاں فشانی سے جمع نہیں کیے، جس طرح کہ محدثین نے کیے۔ انھوں نے اپنے اسلاف اور اکابر کے متعلق تمام امور کو مصرح کر دیا ہے اور کھرے کھوٹے کی پوری وضاحت کر دی ہے۔ ان کا بہت بڑا کارنامہ جس پر فخر کیا جا سکتا ہے، یہ ہے کہ انھوں نے حدیث کی چھان بین اور نقد و تفحص کے سلسلے میں خالص علمی اور تحقیقی انداز کی طر ح ڈالی، جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ محدثین رحمہم اللہ کی ان مساعیِ جمیلہ کے متعلق مشہور مستشرق گولڈ زیہر اپنے انتہائی تعصب کے باوجود یہ اعتراف کرنے پر مجبور ہے کہ اہلِ حدیث کے بارے میں جو یہ کہا جاتا ہے کہ انھوں نے طلبِ حدیث کے جذبے کے تحت شرق و غرب کا سفر اختیار کیا، اس میں کسی مبالغہ آرائی کا دخل نہیں ۔ 2۔ جہاد اور اس کی حدود کا اطلاق حضرت صوفی محمد عبداللہ رحمہ اللہ اپنے زمانے کے جلیل القدر بزرگ ہو گزرے ہیں ۔ وہ مجاہد فی سبیل اللہ تھے۔ ان کے حالات و واقعات پڑھ کر توحید و سنت کا سبق ذہنوں میں راسخ ہو جاتا ہے۔ مولانا بھٹی رحمہ اللہ نے ان کے تذکار پر مشتمل ۴۸۵ صفحات کی ایک کتاب لکھی ہے، اس کتاب کا دوسرا باب: ’’جہاد اور اس کی حدود کا اطلاق‘‘ کے عنوان سے ہے۔ دیکھیں ذرا اس موضوع پر ان کی فکری رشحات: ’’جہاد سے متعلق گفتگو کرنے سے قبل یہ سمجھ لینا ضروری ہے کہ جہاد کیا ہے؟ اس کے معنی کیا ہیں اور اس کا کیا مطلب ہے؟‘‘ ’’جہاد‘‘ جہد سے ہے، اس کے لغوی معنی ہیں : مشقت، تکلیف، محنت، کسی کام کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے لیے انتہائی تگ و دو کرنا، اس کے لیے تکلیف اُٹھانا اور ہر صورت میں اس کو کر گزرنے کے لیے کوشاں رہنا ۔ شریعت کی اصطلاح میں جہاد کا مطلب کتبِ لغت میں مندرجہ ذیل الفاظ میں بیان کیا گیا ہے: ’’استفراغ الوسع في مدافعۃ العدو ظاہراً وباطناً‘‘ ’’دشمن کے حملے کو روکنے کے لیے اپنی تمام ظاہری اور باطنی قوت خرچ کر دینا ۔‘‘ یہاں دوقسم کی طاقت خرچ کر دینے کا ذکر کیا گیا ہے: ایک ظاہری اور دوسری باطنی۔ ظاہری طاقت خرچ کر دینے کا مطلب ہے کہ اگر دشمن تم پر حملہ آور ہو جائے تو اس کی مدافعت اور روک تھام کے لیے تلوار ہاتھ میں پکڑ کر میدان میں نکل آؤ، اس کا بھرپور مقابلہ کرو اور اس وقت تک پیچھے نہ ہٹو، جب تک تمام خطرات ٹل نہ جائیں اور ہر قسم کے اندیشے دور نہ ہو جائیں ۔ یہ وہ عملِ خیر ہے جس کے لیے جانی و مالی کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہ کیا جائے۔ باطل کو مٹانا اور اس کی راہ کو بند کرنا نہایت ضروری ہے۔ اس کے مقابلے میں قول و عمل سے
Flag Counter