Maktaba Wahhabi

487 - 924
ہے۔ ’’کتاب الأصنام‘‘ کے نام سے ان کے متعلق ایک مستقل کتاب لکھی گئی ہے۔ بعض مستشرقین نے بھی ان اصنام کے متعلق بہت سی باتیں لکھی ہیں ۔ عربی کی بعض کتبِ لغت میں بھی ان کے بارے میں ضروری امور کی وضاحت کی گئی ہے۔ یہ تمام اصنام اور بت جن کے نام قرآن میں مذکور ہیں اور جنھیں عرب اپنے معبود اور الٰہ قرار دیتے تھے(جیسا کہ پہلے عرض کیا گیا)عہدِ رسالت( صلی اللہ علیہ وسلم )ہی میں صحابۂ کرام کے ہاتھوں منہدم ہوچکے تھے۔ ان کے صرف نام باقی رہ گئے ہیں ، ان کا وجود دنیا میں کہیں بھی نہیں ہے۔ اعجازِ قرآن: قرآنِ مجید کا اعجاز اور کمال ملاحظہ ہوکہ اس کی تلاوت کی جائے تو ایک حرف کے بدلے دس نیکیاں ملتی ہیں ۔ ان بتوں کے نام ہم قرآن میں پڑھتے ہیں تو دورانِ تلاوت اس کا بھی ہمیں ہر حرف کے بدلے میں ثواب ملتا ہے۔ مثلاً ’’یغوث‘‘ چار حروف پر مشتمل ہے۔ قرآن کی تلاوت کے وقت چالیس نیکیاں قاریِ قرآن کے نامۂ اعمال میں لکھی گئیں ۔ ’’نسر‘‘ کے تین حروف ہیں ، اس کی تیس نیکیاں قاریِ قرآن کے نامۂ اعمال میں لکھی گئیں ۔ اسی طرح قرآن میں ’’فرعون‘‘ کا نام آتا ہے۔ اس صحیفہ مقدس میں ہم اس کا نام اثنائے تلاوت میں پڑھیں گے تو اس کے پانچ حروف کے بدلے میں بارگاہِ الٰہی سے پچاس نیکیوں کے مستحق ٹھہریں گے۔ خمر(شراب)کا استعمال(اگرچہ کسی طریقے سے ہو)مسلمان کے لیے حرام ہے، لیکن قرآن میں اگر اسے پڑھا جائے گا تو اس کے تین حرفوں کا مجموعہ ہمیں تیس نیکیاں عطا ہونے کا ذریعہ بنے گا۔ نبی اکرم کو مکہ مکرمہ کے جن لوگوں سے بے حد تکلیف پہنچی، ان میں ابو لہب کا نام خاص طور سے قابلِ ذکر ہے۔ قرآنِ مجید میں اس کے نام کی(تیسویں پارے میں )ایک مستقل سورت ہے، جس میں اس دشمنِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اس شدید ترین سزا کا ذکر فرمایا گیا ہے، جس کا اسے مستوجب قرار دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اسی سورت میں اس کی بیوی کا ذکر بھی فرمایا گیا ہے اور اس کی سزا کا اعلان بھی کیا گیا ہے، لیکن اس کی تلاوت سے بھی ہر حرف کے حساب سے نیکیاں ملتی ہیں ۔ یہاں یہ یاد رہے کہ اس بابت میں نیکیوں کا مستحق وہی شخص ہوگا جو ان حروف و الفاظ کو قرآنِ مجید میں پڑھے گا۔ چلتے پھرتے خمر، خمر کہنے یا وّد،یغوث، یعوق، لات و منات کہنے یا ابو لہب اور فرعون وغیرہ کہنے سے ہر گز ثواب نہیں ملے گا۔ قرآنِ مجید میں اگر ہم ’’کلب‘‘ کا لفظ پڑھیں گے(جس کے معنیٰ کتے کے ہیں )تو حق دار ثواب ہوں گے۔ لیکن عام صورت میں یہ نجس اور پلید جانور ہے اور اسے گھر میں رکھنا بھی ناجائز ہے۔ عرض کرنے کا مطلب یہ ہے کہ قرآنِ مجید کا اعجاز ہے کہ جس چیز کا اس میں ذکر آگیا، اس کو قرآن میں پڑھنے سے اللہ تعالیٰ ثواب عطا فرماتا ہے۔ وآخر دعوانا أن الحمد للّٰہ رب العالمین‘‘
Flag Counter