Maktaba Wahhabi

508 - 924
ہیں ، بغض اور حسد رکھا جاتا ہے، پہلے اس کی اکا دکا مثالیں ہی تھیں ۔ قیامِ پاکستان سے پہلے سیاسی سرگرمیوں کا تذکرہ: سوال: قیامِ پاکستان سے قبل کچھ سیاسی سرگرمیاں بھی رہیں آپ کی؟ بھٹی صاحب رحمہ اللہ: سیاسی شعور تو مولانا عطاء اللہ حنیف رحمہ اللہ کی محبت کی وجہ سے مل ہی گیا تھا، سیاست کا شوق بھی تھا، سیاسی جدوجہد کے دوران میں جیل بھی گیا۔ سوال: کتنا عرصہ جیل میں رہے؟ بھٹی صاحب رحمہ اللہ: تقریباً بارہ تیرہ مہینے جیل میں رہا۔ سوال: کس سن میں ؟ بھٹی صاحب رحمہ اللہ: سن ۱۹۴۵ء میں جیل گیا تھا۔ سوال: کس جماعت میں کام کرتے تھے؟ بھٹی صاحب رحمہ اللہ: ریاستوں میں ایک ریاستی پارٹی ’’پرجا منڈل‘‘ تھی۔ پرجا کہتے ہیں ’’عوام‘‘ کو، منڈل ’’پارٹی‘‘ کو، یعنی پیپلز پارٹی سمجھ لیجیے۔ ریاست پٹیالہ میں اس کے صدر مسلمان تھے، ان کا نام تھاخواجہ عبدالرب، اور نابھہ کی پرجا منڈل کے صدر وہ بھی مسلمان تھے، ان کا نام عبدالرشید تھا، جبکہ ہماری ریاست فرید کوٹ میں پارٹی کے صدر گیانی ذیل سنگھ تھے، جو ہندوستان کے صدر بھی ہوئے ہیں ، میں ان کا سیکرٹری تھا، اسی حیثیت سے میں گرفتار ہوا۔ سوال: جیل میں شب و روز کیسے گزرے؟ بھٹی صاحب رحمہ اللہ: جیل میں بس ایسے ہی گزرتے تھے، ہم تیرہ آدمی تھے، چھے مسلمان تھے۔ ایک ہندو اور چھے سکھ۔ ہمیں سنگین کوٹھڑیوں میں رکھا گیا تھا، ان کوٹھڑیوں کا نام ہی سنگین تھا۔ سوال: کیا واقعی سنگین تھیں ؟ بھٹی صاحب رحمہ اللہ: واقعی سنگین تھیں ، بہت چھوٹی چھوٹی سی تھیں ، ہم کوٹھڑیوں کے دروازے پر بیٹھ کر ایک دوسرے سے باتیں کرتے تھے، دیکھ تو سکتے نہیں تھے اور نہ ہی ملاقات کرنے دی جاتی تھی۔ سوال: تشدد بھی کیا گیا آپ پر؟ بھٹی صاحب رحمہ اللہ: نہیں جسمانی تشدد نہیں ہوا، البتہ ذہنی تشدد تو تھا، نہ ملاقات کرائی جاتی، صرف قیدِ تنہائی میں رکھتے تھے۔ سوال: کیسے وقت گزرتا تھا؟ بھٹی صاحب رحمہ اللہ: نہ پڑھنا تھا نہ لکھنا، کیوں کہ کتاب، کاپی پین سب پر پابندی تھی۔ نماز اور اذکار وظائف
Flag Counter