Maktaba Wahhabi

509 - 924
کے علاوہ باتیں کر کے وقت پاس ہوتا تھا۔ سوال: رِہا کیسے ہوئے؟ بھٹی صاحب رحمہ اللہ: فرید کوٹ کے مہاراجہ سے صلح ہو گئی تھی، ہریندر سنگھ نام تھا مہاراجہ کا، بس صلح کے بعد ہمیں رِہاکر دیا گیا۔ سوال: جیل گزارنے والے سیاسی کارکن رہائی کے بعد لیڈر بن جاتے ہیں ، آپ کے ساتھ بھی ایسا ہوا؟ بھٹی صاحب رحمہ اللہ: رِہا ہونے کے بعد ہمیں کافی پذیرائی ملی۔ بڑے بڑے جلسوں سے ہم نے خطاب کیا، مختلف مقامات پر انگریزوں اور مہاراجہ فرید کوٹ کے خلاف تقاریر کیں ۔ قیامِ پاکستان کے بعد میں نے سیاست سے مکمل کنارہ کشی اختیار کر لی اور اپنے آپ کو تصنیف و تالیف، تحقیق اور صحافت میں مشغول کر لیا۔قلم و قرطاس کے ساتھ ایسا رابطہ استوار کیا، جو ستاون سال گزرنے کے بعد بھی قائم و دائم ہے۔ قیامِ پاکستان کے وقت مشکل حالات کا سامنا: سوال: تقسیم کے وقت آپ کن حالات سے دوچار ہوئے تھے؟ بھٹی صاحب رحمہ اللہ: ہم گیارہ اگست ۱۹۴۷ء کو مولانا ابوالکلام آزاد رحمہ اللہ سے ملنے دہلی روانہ ہوئے تھے، مولانا معین الدین رحمہ اللہ بھی میرے ساتھ تھے، ان کی شادی دہلی میں ہوئی تھی، مولانا محمد جونا گڑھی رحمہ اللہ کی صاحبزادی سے۔ اس روز مولانا آزاد رحمہ اللہ بہت مغموم تھے، افسوس کر رہے تھے اس تباہی و بربادی پر جو پورے ملک میں جاری تھی، انھیں افسوس تھا کہ ان کی پیش کردہ اسکیم کو رد کر دیا گیا۔ اتفاق سے اس روز مہاراجہ فرید کوٹ دہلی میں آیا ہوا تھا، مولانا رحمہ اللہ نے اسے فون کرکے فرید کوٹ کے مسلمانوں کو تحفظ دینے کو کہا۔ ۱۳؍ اگست کو ہم مولانا آزاد رحمہ اللہ سے مل کر ٹرین کے ذریعے واپس کوٹ کپورہ روانہ ہوئے۔ ٹرین میں ہم دو مسلمان تھے، باقی کچھ سکھ تھے۔ پورا سفر خاموشی سے گزرا، کوئی کسی سے بات نہیں کرتا تھا۔ ۱۸؍ اگست کو ایک بڑے جلسے میں شرکت کے بعد میں اور ہمارا خاندان پاکستان ہجرت کر کے آگیا۔ سوال: پاکستان پہنچنے کے بعد آپ پر کیا گزری؟ بھٹی صاحب رحمہ اللہ: پاکستان آنے کے بعد ہم کچھ عرصہ فیصل آباد کے قریب جڑانوالہ چک نمبر ۵۳ میں رہے۔ ۲۴؍ جولائی ۱۹۴۸ء کو مرکزی جمعیت اہلِ حدیث کا قیام عمل میں آیا۔ لاہور میں دفتر قائم ہوا، مجھے آفس سیکرٹری بنا دیا گیا۔ میں نے تقریریں کرنا چھوڑ دیں ۔ میرے ذہن میں یہ بات آئی کہ اب لکھنے کا کام کرنا ہے، اگر تقریروں میں اُلجھ گیا تو پھر یہی ہوگا، آج کہیں کل کہیں ، لکھنے کا وقت نہیں ملے گا۔ اگست ۱۹۴۹ء کو گوجرانوالہ سے ’’الاعتصام‘‘ جاری ہو گیا، مولانا عطاء اللہ رحمہ اللہ کے نام ڈیکلریشن تھا اور اس کے اخراجات کی ذمے دار ’’انجمن اہلِ حدیث گوجرانوالہ‘‘ تھی۔ مولانا حنیف ندوی رحمہ اللہ اس کے ایڈیٹر تھے۔ مولانا عطاء اللہ صاحب رحمہ اللہ جب اخبار چھپوانے
Flag Counter