Maktaba Wahhabi

525 - 924
گزیں تھے۔ اجمل خاں صاحب نے مجھے ۲۰؍ مئی ۱۹۵۴ء کو خط لکھا، جو میرے پاس محفوظ ہے اور درج ذیل ہے: جناب محترم زیدت الفضائل۔ السلام علیکم! گرامی نامہ مورخہ ۱۱؍ مئی ۱۹۵۴ء حضرت مولانا کو مل گیا۔ جو سلسلہ مضامین آپ نے شروع کیا ہے، وہ بھی ان کی نظر سے گزر رہا ہے۔ مطمئن رہیے۔ بہرحال ’’گر نبیند بروز شپرہ چشم‘‘ کے مصداق جو لوگ ہیں ، ان کے سامنے یہ کہنا کہ چاند پر خاک ڈالنے سے وہ تاریک نہیں ہو سکتا، بے سود ہے۔ زیادہ۔ والسلام نیاز مند محمد اجمل خان[1] 4۔مولانا محمد علی لکھوی رحمہ اللہ کا مکتوب: مولانا محمد علی لکھوی رحمہ اللہ ایک عالی مرتبت عالم تھے۔ خالص مجاہدانہ فطرت ان کی ذات کا حصہ تھی۔ سیاسیات میں آپ کا تعلق مجلسِ احرارِ اسلام سے تھا، آپ ایک وجیہ علمی خاندان کے نامور فرد تھے۔ آپ نے ۱۹۲۸ء میں اپنے آبائی گاؤں ’’لکھو کے‘‘ سے تقریباً دو میل کے فاصلے پر ایک دینی درسگاہ ’’مرکز الاسلام‘‘ کی بنیاد رکھی اور اس کے نواح میں د عوت و ارشاد اور تبلیغِ دین کا سلسلہ شروع فرمایا۔ مولانا محی الدین لکھوی اور مولانا معین الدین لکھوی رحمہما اللہ آپ ہی کے صاحبزادے تھے۔ مولانا لکھوی رحمہ اللہ نے ۱۹؍ د سمبر ۱۹۷۳ء کو مدینہ منورہ میں وفات پائی۔ مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ ’’مرکز الاسلام‘‘ میں ان سے ایک عرصہ اخذِ فیض کرتے رہے اور اپنی کتاب ’’بزمِ ارجمنداں ‘‘ میں ان پر ایک خصوصی مضمون تحریر کیا۔ اس میں انھوں نے اپنے نام مولانا رحمہ اللہ کے چند خطوط بھی درج کیے ہیں ، لیکن ہم یہاں ان کا صرف ایک خط درج کرتے ہیں ، اس کے متعلق حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ رقم طراز ہیں : ’’جماعت اہلِ حدیث کے بارے میں ان کا فرمان تھا کہ اس کے علما ئے کرام اپنے آپ کو صرف جلسوں اور تقریروں تک محدود نہ رکھیں ، بلکہ ٹھوس علمی خدمات سر انجام دیں ۔ کتبِ حدیث کے شروح و حواشی کی طرف بالخصوص عنانِ توجہ مبذول کریں ۔ اس ضمن میں انھوں نے مجھے ایک خط لکھا جو میں نے ابتدائی الفاظ حذف کر کے ۵؍ اگست ۱۹۶۰ء کے ’’الاعتصام‘‘ میں شائع کیا۔ اس خط میں انھوں نے جماعت اہلِ حدیث کے اعیان و ارکان کو جن اُمور کی طرف توجہ دلائی ہے، وہ نہایت اہم ہیں ، بلکہ اصل امور وہی ہیں جنھیں جماعت کو مرکزِ التفات ٹھہرانا چاہیے۔۔۔۔ مکتوب گرامی ذیل میں درج کیا جا رہا ہے۔ اس مکتوب میں تڑپ بھی ہے، جذبہ بھی ہے اور جماعت سے درمندانہ التماس بھی۔۔۔! مگر اس جماعت پر ان باتوں کا کوئی اثر
Flag Counter