Maktaba Wahhabi

527 - 924
من النار))کا در جہ حاصل کیا۔ حالاں کہ نمبر ۲، ۳، ۴ مطلق پانی کے حق میں ہے۔۔۔ یہ ہے نتیجہ تقلید کا۔ (2)۔ حدیثِ قلتین جس کو اکثر ائمہ اہل الحدیث نے صحیح کہا ہے، اس میں مترجم صاحب فرماتے ہیں : یہ حدیث قابلِ عمل نہیں ۔ (3)۔ حدیثِ خلال میں ((کان یخلخل))کا تر جمہ ہے: ارشاد فرمایا کہ خلال کیا کرو۔ (4)۔ ’’ناصیۃ‘‘ کا ترجمہ ’’چوتھائی‘‘ کیا ہے۔ (5)۔ ’’مذائ‘‘ کا ترجمہ ’’جریان کا مریض‘‘ کیا ہے۔ (6)۔ ’’طاہر‘‘ کا ترجمہ ’’باو ضو‘‘ کیا ہے۔ یا تر جمہ غلط ہے یا مذ ہب کے لیے رعایت ہے۔ الغرض اہلِ حدیث اردو خواں کے لیے مقامِ خطر ہے۔ جماعات اہلِ حدیث پاک و ہند کا فرض ہے کہ اس کا تدارک فرمایا جائے۔ وما علیناإلا البلاغ۔ محمد علی العلوی لکھوی، مدینہ منورہ[1] 5۔شاہ محمد جعفر پھلواروی ندوی رحمہ اللہ کا مکتوب: شاہ محمد جعفر پھلواروی رحمہ اللہ ادارہ ’’ثقافتِ اسلامیہ‘‘ لاہور میں مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کے ریسرچ فیلو تھے۔ ندوۃ العلماء کے جلیل القدر اساتذہ کے شاگرد تھے۔ بنیادی طور پر صوفی المسلک تھے، لیکن مسلکِ اہلِ حدیث کے حوالے سے وسیع القلب تھے۔ اپنے دور کی عالم فاضل شخصیت تھے۔ اردو، فا رسی اور عربی تینوں زبانوں میں شاعری کا عمدہ ذوق رکھتے تھے۔ ریڈیو پاکستان سے بھی وابستہ رہے۔ گلستانِ حدیث، معارفِ حدیث اور دیگر دو درجن کے لگ بھگ کتب کے مصنف تھے۔ مختلف سرکاری مناصب پر فائز رہے۔ آخر ریٹا ئرڈ ہو کر کر اچی چلے گئے، وہیں ۳۱؍ مارچ اور یکم اپریل ۱۹۸۲ء کی درمیانی شب میں انتقال کر گئے۔ مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کے ساتھ موصوف کی خط کتابت رہتی تھی۔ جس کا اظہار انھوں نے اپنی کتاب ’’بزمِ ارجمنداں ‘‘ میں پھلواروی صاحب رحمہ اللہ پر لکھے گئے طویل مضمون میں کیا ہے۔ یہاں ان کا ایک خط نقل کیا جاتا ہے۔ اس کے متعلق بھٹی صاحب رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’انھوں نے فروری ۱۹۸۱ء میں یعنی وفات سے ایک سال قبل مجھے اپنا تازہ فوٹو صرف دیکھنے کے لیے کراچی سے بھجوایا تھا جو میں نے واپس کر دیا تھا۔ اس خط میں فوٹو کے علاوہ اور با تیں بھی ہیں ، خط کے ساتھ ’’المعارف‘‘ کے
Flag Counter