Maktaba Wahhabi

541 - 924
اہلِ خانہ اور احبابِ گرامی کی خدمت میں سلام مسنون۔ والسلام عارف جاوید محمدی ’’تذکرہ مولانا غلام رسول قلعوی‘‘ میں مولانا بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے مولانا ابوالکلام صاحب حفظہ اللہ(دہلی)کا وہ مکتوب بھی درج کیا ہے، جس میں انھوں نے مولانا قلعوی رحمہ اللہ کے نام حضرت میاں صاحب رحمہ اللہ کے فارسی خط کا ذکر کیا ہے اور آگے میاں صاحب رحمہ اللہ کا وہ مکتوب بھی درج کردیا ہے جس کا ترجمہ مکرم مولانا ابو الکلام صاحب نے شستہ انداز میں کیا ہے۔ کتاب ۵۲۸ صفحات کی ہے، جو مولانا غلام رسول ویلفیئر سوسائٹی قلعہ میہاں سنگھ ضلع گوجرانوالہ نے شائع کی ہے۔ 17۔مکتوب جرمنی: جناب علی عثمان قاسمی(جرمنی)کا اہم مکتوب: جناب علی عثمان قاسمی(جرمنی)پاکستان کے معروف شاعر ادیب جناب عطاء الحق قاسمی کے صاحبزادے ہیں ۔ یہ ۲۰۰۷ء کی بات ہے کہ وہ جرمنی کی ایک یونیورسٹی میں ’’متحدہ پنجاب میں فتنہ انکارِ حدیث کی ابتداء کیسے ہوئی؟‘‘ کے موضوع پر پی ایچ ڈی کر رہے تھے۔ چنانچہ اس سلسلے میں معلومات کے حصول کے لیے وہ مولانا بھٹی صاحب رحمہ اللہ سے رابطے میں رہتے۔ وہ ممدوح محترم سے ازحد متاثر تھے۔ انھیں گاہے گاہے خط بھی لکھتے تھے۔ جرمنی یونیورسٹی میں تعلیم کے دوران میں انھوں نے ایک اہم نوعیت کا خط روانہ کیا، جو حضرت مرحوم کی علمی خدمات کا منہ بولتا ثبوت بھی ہے اور اعتراف بھی۔ حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے اس خط کا پسِ منظر اور پیشِ منظر خود تحریر فرمایا۔ بعدازاں یہ خط ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘(۹ تا ۱۵ نومبر ۲۰۰۷ء)میں شائع ہوا۔ پورا خط اور اس سے قبل بھٹی صاحب رحمہ اللہ کے قلم سے مکتوب نگار کا تعارف ملاحظہ فرمائیے۔ پاکستان کے مشہور شاعر و ادیب اور کالم نگار صحافی جناب عطاء الحق قاسمی کے فرزند گرامی علی عثمان قاسمی جرمنی کی ہائیڈ لبرگ یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ جنوبی ایشیا(ڈیپارٹمنٹ آف ہسٹری ساؤتھ ایشیا انسٹی ٹیوٹ)میں اس موضوع پر پی ایچ ڈی کر رہے ہیں کہ متحدہ پنجاب میں انکارِ حدیث کا سلسلہ کیسے شروع ہوا؟ کون کون لوگ اس میں سرگرم ہوئے اور پھرکن حضرات نے ان کے مقابلے میں حدیث کی ترویج واشاعت کو اپنا مقصدِ حیات قرار دیا۔ وہ جب لاہور آتے ہیں تو مجھ سے ملتے اور اس موضوع پر گفتگو کرتے ہیں ۔ موضوع کا تعلق برصغیر کی اسلامی تاریخ سے ہے۔ میرے کہنے سے انھوں نے حصولِ معلومات کے لیے بعض حضرات سے ملاقات بھی کی، جس کا انھوں نے اس خط میں
Flag Counter