Maktaba Wahhabi

559 - 924
فیض سخن بہ مرد سخن گو نمی رسد از نافہ بوئے مشک بر آہو نمی رسد ’’بسا اوقات کلام کرنے والے کو اپنی بات کا فائدہ نہیں ملتا، جیسے ہرن کے نافہ سے نکلنے والی کستوری کی خوشبو اسے نہیں پہنچتی۔‘‘ اس حقیقت سے کون انکار کر سکتا ہے کہ برصغیر پاک و ہند اور بلادِ عرب کے محققین کی اکثر یت مورخِ اسلام حضرت مولانا محمد اسحا ق بھٹی رحمہ اللہ کے علمی و ادبی سر چشمے سے سیراب ہوتی رہی ہے۔ حضرت رحمہ اللہ کے علم و ادب کی معطر خوشبو اطرافِ عالم میں پھیلی توجید ممتاز علمائے کرام، عالی مرتبت مشائخ عظام، قومی اخبارات کے ایڈیٹرز، علمی و تحقیقی رسائل و جرائد کے مدیران، نامور صحافیوں ، معروف تجزیہ نگاروں ، بلندپایہ خطیبوں ، دانشوروں ، مشہور شعراء و ادباء، عالمی شہرت یافتہ محققین اور تاریخ نویسوں نے ان سے رابطہ کرنا شروع کر دیا۔ میل ملاقات، ٹیلی فون اور موبائل فون پر رابطے کے علاوہ ان سے خط کتابت کے ذریعے اپنے دل کی بات کہنا شروع کر دی۔ ان خطوط میں ذاتی مسائل سے لے کر علم و ادب، عہدِ رفتہ کی نامور شخصیات کی علمی و تحقیقی خدمات اور ان کے حالات کے حوالے سے استفسارات اور تاریخ و تحقیق کے معلوم اور نامعلوم گو شوں کے متعلق مصدقہ معلومات کی تلاش کے علاوہ بعض دینی، سیاسی، ادبی، اصلاحی، فلاحی، قومی اور کائناتی اُلجھنیں شامل ہیں ۔ ممدوح محترم حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ وقتاً فوقتاً اپنے پر ہجوم معمولات سے وقت نکال کر باقاعدگی سے خطوط کا جواب دیا کرتے تھے۔ بعض اوقات انتہائی مصروفیت کی وجہ سے تاخیر بھی ہو جاتی۔ زندگی کے آخری چند سالوں میں پاکستان، ہندوستان اور عرب ممالک میں جب ان کی کتب و تحاریر کے شا ئقین بڑھ گئے تو خطوط کی تعداد اور ان کے جواب لکھنے کی مصروفیت بھی بڑھ گئی۔ خطوط کی کہکشاں : میں نے حضرت مرحوم کے خطوط پر الگ سے ایک کتاب مرتب کی ہے، جس کا نام ہے: ’’مکاتیبِ مولانا محمد اسحا ق بھٹی رحمہ اللہ ‘‘جب میں خطوط مرتب کرنے لگا تو میرے پاس حضرت مرحوم کے صرف چند ہی خط تھے، جو انھوں نے میرے خطوں کے جواب میں لکھے تھے۔ جب کہ خطوط کی یہ کہکشاں سجانے کے لیے مجھے اُن کے دیگر متعلقین کے نام خطوط بھی درکار تھے۔ چنانچہ اس ضمن میں مَیں نے ان کے خرمنِ علم سے مستفید ہونے والے اصحابِ علم و فضل سے درخواست کی تو انھوں نے میرے کشکول کو مولانا رحمہ اللہ کے علوم و معارف سے بھرپور خطوط سے بھر دیا۔ اگرچہ خطوط کی ایک معقول تعداد میرے پاس موجود ہے، لیکن پھر بھی یہ کم ہیں ۔ میں پاکستان، سعودیہ، کویت اور ہندوستان کے مشاہیر
Flag Counter