Maktaba Wahhabi

568 - 924
عزیز القدر محبوب صاحب کو بہت بہت سلام۔ ا مید کہ مز اج گرامی بخیر ہوں گے۔ اخلاص کیش محمد اسحاق بھٹی ۱۳؍ اپریل ۲۰۱۰ء 6۔ مولانا محمد اشرف جاوید(فیصل آباد)کے نام: مکتوب الیہ کا تعارف دبستانِ بھٹی کے ضمن میں کوئی نیا نہیں ۔ ادارہ ’’ثقافتِ اسلامیہ‘‘ کے دور سے دونوں حضرات کے باہمی روابط چلے آرہے تھے۔ یہ خط بھی اسی ادارے کے لیٹر پیڈ پر بھٹی صاحب نے انھیں لکھا۔ اس میں جن مولانا ثناء اللہ صاحب کی بات ہو رہی ہے، اس سے مراد مولانا ثناء اللہ ہوشیارپوری رحمہ اللہ ہیں ، جو مولانا بھٹی صاحب رحمہ اللہ کے استاد تھے، وہ جامعہ سلفیہ فیصل آباد میں درس و تدریس سے منسلک رہے۔ ۱۹۹۹ء میں فوت ہوئے۔ بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے آپ کے حالات اپنی کتاب ’’کاروانِ سلف‘‘ میں تفصیل سے لکھے ہیں ۔ بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم برادرِ عزیز اشرف جاوید! السلام علیکم و رحمۃ اﷲ و برکاۃ! سات یا آٹھ اگست کو مولانا ثناء اللہ صاحب پر مضمون مکمل ہو گیا تھا۔ آپ مہر بانی کر کے آخر میں ان کا سالِ ولاد ت، مقاماتِ تعلیم، اساتذہ اور تدریسی خدمات وغیرہ ان سے پوچھ کر لکھ دیں ۔ کوئی بیس دن پہلے میں نے آپ کی معرفت مولانا محمد یوسف انور کو ان کے والدِ محترم کی وفات پر تعزیتی خط لکھا تھا۔ آپ کی معرفت لکھنے کی وجہ یہ تھی مجھے ان کے براہِ راست ڈاک کے پتے کا علم نہیں ہے۔ آپ کا پتا میں نے یہ لکھا تھا۔ ’’اشرف جاوید لائبریرین جامعہ سلفیہ، شیخوپورہ روڈ فیصل آباد۔‘‘ معلوم نہیں یہ خط آپ کو ملا یا نہیں ملا، اگر ملا ہو تو آپ نے یقینا یوسف انور صاحب کو پہنچا دیا ہوگا۔ ایک دوست سے کل پتا چلا کہ ’’حاجی آباد‘‘ لکھنا بھی ضروری ہے۔ تعجب ہوا کہ ’’جامعہ سلفیہ‘‘ اس دو سطور درجے کے شہر میں اتنا غیر معروف ہے کہ ’’حاجی آباد‘‘ لکھے بغیر وہاں ڈاک کی ترسیل نہیں ہو سکتی۔ آپ کا ٹیلی فون گھر میں میری غیر حاضری میں آیا تھا۔ مضمون اس لیے نہیں بھیجا کہ کہیں تلف نہ ہو جائے۔ اب آپ کو خط لکھ رہا ہوں ۔ اگر آپ نے وصول یابی کی اطلاع دی تو مضمون جس پتے پر آپ فرمائیں گے، ارسال کر دیا جائے گا۔ ورنہ کسی دن لاہور آنا ہوا تو دستی پیش کر دیا جائے گا۔ مضمون کاپی سائز کے سترہ اٹھارہ صفحات پر مشتمل
Flag Counter