Maktaba Wahhabi

58 - 924
آہ! مورخِ اہلِ حدیث مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ تحریر: جناب حافظ صلاح الدین یوسف۔ لاہور مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ جماعت اہلِ حدیث کی ایک عظیم شخصیت تھے جو حسبِ ذیل خصوصیات کی وجہ سے اپنے اقران و اماثل میں نہایت ممتاز تھے: (1)۔ قیامِ پاکستان کے بعد جب مغربی پاکستان میں جماعت اہلِ حدیث کی اولین تنظیم مرکزی جمعیت اہلِ حدیث مولانا سید محمد داود غزنوی رحمہ اللہ کی سیادت میں قائم ہوئی، مولانا بھٹی رحمہ اللہ اس وقت سے تادمِ واپسیں نہ صرف اس سے وابستہ رہے، بلکہ اس کے اولین ناظم دفتر بننے کا شرف بھی انھیں حاصل ہوا۔ پھر مرکزی جمعیت اہلِ حدیث کے ترجمان ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ کے، مولانا محمد حنیف ندوی رحمہ اللہ کے بعد، دوسرے ایڈیٹر بنے اور سالہا سال تک اس کی ادارتی ذمے داری سنبھالے رہے۔ (2)۔ مرکزی جمعیت اہلِ حدیث جن نشیب و فراز سے گزری، جو مد و جزر اس میں آتے رہے، جو اکھاڑ پچھاڑ ہوتی رہی، جو فصل و وصل ہوتا رہا، اس کے وہ عینی شاہد تھے اور اس کے ابتدائی دور میں ، جب کہ یہ تنظیم غنچہ نورمیدہ تھی اور اسے وسائل کی وہ فراوانی اور آمد و رفت اور سفر کی وہ سہولتیں بھی حاصل نہیں تھیں ، جو آج اس تنظیم کی قیادت اور اس سے وابستہ اکابر و اصاغر کو میسر ہیں ، اس کے باوجود بھٹی صاحب رحمہ اللہ اپنے ہم راہیوں کی معیت میں گاؤں گاؤں پھرے، قریہ قریہ گئے، شہر شہر گھومے اور اس تنظیم سے لوگوں کو متعارف کروایا اور اس سے وابستگی کی تلقین کی کہ موج ہے دریا میں اور بیرون دریا کچھ نہیں ۔ اور ذریعہ سفر کیا تھا؟ تانگے اور مسافروں سے کھچا کھچ بھری ہوئی لاریاں ۔ آج ان صعوبتوں اور راہ کی ان کٹھنائیوں کا اندازہ کرنا بھی مشکل ہے، جن سے مرحوم اور ان جیسے جماعت کے دیگر اصحابِ درد اور اہلِ جنوں گزرے۔ بنا کردند خوش رسمے بہ خاک و خون غلطیدن خدا رحمت کند ایں عاشقانِ پاک طینت را بعض مراحل میں اس تنظیم کے قافلہ سالاروں میں اقتدار کی رسہ کشی بھی ہوئی، یہ اپنوں اور بیگانوں کی تختۂ مشق بھی بنی، اس میں باہم اختلاف و انشقاق کے جھکڑ بھی چلے، لیکن بھٹی صاحب رحمہ اللہ سبک ساران ساحلہا کی طرح، موجوں سے کھیلنے والوں کا کنج عافیت ہی میں بیٹھے نظارہ کرتے رہے اور دیگر ہمدردانِ جماعت کی طرح خیر و اصلاح
Flag Counter