Maktaba Wahhabi

584 - 924
مولانا بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے اس سوال کے جواب میں سلفی صاحب کو جو خط لکھا، وہ درج ذیل ہے۔ بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم عزیزی! السلام علیکم و رحمۃ اﷲ و برکاتہ! آج میں آپ کو خط لکھنا چاہتا تھا کہ آپ کا مکتوب ملا۔ حضرت نواب صاحب کے متعلق جو بات آپ نے دریافت کی ہے۔ وہ با لکل جھوٹ ہے۔ یہ جھوٹ تاریخ سے نا واقف لوگوں نے گھڑا ہے۔ ان کی کسی سوانح عمری میں یہ بات نہیں ہے۔ نہ اشارتاً، نہ کنایتاً، نہ صراحتاً۔ اخبار ’’اہلِ حدیث‘‘ میں مولانا عبداﷲ مرحوم کے بارے میں آپ کا مضمون پڑھا۔ وہ ہر گز ’’ندوۃ العلمائ‘‘ لکھنؤ نہیں گئے۔ یہ کسی نے بے پر کی اڑائی ہے۔ کیا ان کے نام کے ساتھ آپ نے کہیں ’’ندوۃ‘‘ کی نسبت پڑھی ہے؟ یہ مضمون آپ دوبارہ پڑھیے۔ لکھنے میں بہت احتیاط کی ضرورت ہے، کسی کے لحاظ میں آکر کچھ نہیں لکھنا چاہیے۔ دوستوں کو سلام۔ بیگم سلفی کو سلام۔ بچی کو دعا و پیار۔ امید کہ مزاج بخیر ہوں گے۔ خیر اندیش محمد اسحاق بھٹی ۲۰۰۱ /۰۸ /۲۵ 20۔مولانا ابو سفیان محمد خان محمدی کے نام: مولانا ابوسفیان محمد خان محمدی جماعت اہلِ حدیث بلدئہ سندھ کی اہم علمی شخصیت ہیں ۔ مولانا مرحوم سے ان کے طویل علمی مراسم قائم رہے۔ مولانا نے ان کے خطوں کے جواب میں جو خطوط روانہ کیے، وہ بہت شاندار اسلوب میں لکھے گئے ہیں ۔ اس سے جہاں ان کی علمی تگ و تاز عیاں ہوتی ہے، وہاں خوردوں سے شفقت و محبت کی جھلکیاں بھی ملتی ہیں ۔ مولانا مرحوم کے مکاتیب پر کام کرنے کے دوران میں مجھے معلوم ہوا کہ مکتوب الیہ کے نام مولانا کے تمام خطوط بہت ہی پرمغز علمی، ادبی، تاریخی اور تحقیقی حوالوں سے بھرپور ہیں ۔ بھٹی صاحب رحمہ اللہ جن دنوں ’’برصغیر کے اہلِ حدیث خدامِ قرآن‘‘ لکھ رہے تھے تو انھوں نے بعض سندھی اہلِ حدیث خدامِ قرآن کے حالات و خدمات معلوم کرنے کے لیے مکتوب الیہ کو یہ ذمے داری سونپی کہ وہ ان حضرات کی قرآنی خدمات کے تابندہ نقوش جمع کریں ۔ جس پر مکرم خان صاحب نے چند خدامِ قرآن کے کوائف مرتب کرکے انھیں بھیجے، جس کا تذکرہ بھٹی صاحب نے اس مذکورہ کتاب کے علاوہ درج ذیل مکتوب میں بھی کیا۔ اب دیکھئے ان کا ایک خط:
Flag Counter