Maktaba Wahhabi

599 - 924
مرحوم عمر کے آخری دنوں میں جسمانی نقاہت کا شکار ہوگئے تھے۔ جیمس آباد(سندھ)میں مقیم اپنے عزیز رشتے داروں کو ملنے کے لیے گئے ہوئے تھے کہ وہیں ۲۸؍ دسمبر ۲۰۰۲ئ/ ۲۳؍ شوال ۱۴۲۳ھ بروز ہفتہ موت کا پیغام آن پہنچا اور داعیِ اجل کو لبیک کہہ گئے۔ إنا للّٰہ و إنا إلیہ راجعون۔ آپ کی نمازِ جنازہ ولیِ وقت حضرت حافظ محمد یحییٰ عزیز میر محمدی رحمہ اللہ نے ۲۹؍ دسمبر ۲۰۰۲ء بروز اتوار کو بعد نمازِ ظہر گورنمنٹ ڈگری کالج قصور میں پڑھائی۔ جنازے میں قصور، لاہور، شیخوپورہ، اوکاڑہ، فیصل آباد اور کئی دیگر اضلاع اور مختلف علاقوں کے علمائے کرام، عوام اور متعدد سیاسی، مذہبی اور سماجی حلقوں نے شرکت کی۔ اللہم اغفرلہ و ارحمہ وعافہ واعف عنہ، إنک أنت الغفور الرحیم۔ 4۔مولانا عزیز زبیدی رحمہ اللہ(وفات: مئی ۲۰۰۳ء): مولانا زبیدی رحمہ اللہ جماعت اہلِ حدیث کی معروف اور مایہ ناز علمی شخصیت تھے۔ ۱۹۲۰ء کے اردگرد ضلع مظفر گڑھ کی ایک تحصیل ’’جتوئی‘‘ میں پیدا ہوئے۔ آپ کا خاندانی تعلق اعوان فیملی سے تھا۔ ابتدائی دینی تعلیم اپنے علاقے کے اساتذہ سے حاصل کرنے کے بعد مدرسہ ’’قاسم العلوم‘‘ ملتان میں داخلہ لیا۔اس وقت مدرسہ بالکل ابتدائی ایام میں تھا۔ یہیں انھوں نے مولانا مفتی محمد شفیع رحمہ اللہ(کراچی)اور دیگر اساتذہ کرام سے فنونِ دینیہ پڑھے۔ علومِ آلیہ: صرف، نحو، منطق و فلسفہ، فقہ و اصولِ فقہ میں خصوصیت سے مہارت حاصل کی۔ اس دور میں احمد پور شرقیہ(ضلع بہاول پور)میں ’’مدرسۃ الحدیث‘‘ کی بڑی شہرت تھی، جہاں علامہ عبدالواحد الہاشمی رحمہ اللہ اور ان کے عالی قدر صاحبزادے علامہ ابو محمد عبدالحق الہاشمی رحمہ اللہ کا سلسلہ درس و تدریس جاری تھا۔ چنانچہ مولانا رحمہ اللہ نے ان حضرات کی خدمت میں حاضر ہو کر بقایا کتبِ فنون پڑھیں ۔ ایک سال کے بعد جلال پور پیر والا(ضلع ملتان)جاکر شیخ الحدیث مولانا سلطان محمود محدث جلال پوری رحمہ اللہ کے سامنے زانوئے تلمذ طے کیا۔ ان سے علومِ عالیہ: تفسیر، حدیث اور اصولِ تفسیر و حدیث کی تکمیل کی۔ علم کی تشنگی انھیں شہر دہلی لے گئی، وہاں مدرسہ زبیدیہ میں شیخ الحدیث مولانا احمد اللہ پرتاب گڑھی رحمہ اللہ سے کتبِ حدیث دوبارہ پڑھیں ۔ مولانا پرتاب گڑھی رحمہ اللہ ، شیخ العرب و العجم حضرت سید میاں نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ کے براہِ راست شاگرد تھے۔ مولانا ممدوح اسی مدرسے کی نسبت سے زبیدی کہلاتے تھے۔ ۱۹۴۳ء میں اورنٹیل کالج میں اس وقت کے ممتاز علمائے کرام مولانا نورالحسن خان، مولانا نورالحق، مولانا رسول خان اور شیخ محمد المراکشی رحمہم اللہ جیسے نامور اساطینِ علم سے خصوصی استفادہ کیا۔ ۱۹۴۴ء میں انھوں نے مولوی فاضل کیا۔ مولانا عزیز زبیدی رحمہ اللہ کی شخصیت مرجع عوام تھی۔ کتب و حدیث کی تدریس پر انھیں ملکہ حاصل تھا۔ آپ کی سندِ حدیث بہت عالی تھی۔ آپ صرف ایک واسطے سے حضرت میاں سید نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ کے شاگرد تھے۔ اس کے علاوہ انھوں نے شیخ محمد طباخ حلبی رحمہ اللہ سے بھی اجازۃ الروایۃ حاصل کر رکھا تھا۔ موصوف محترم گورنمنٹ ہائی سکول منڈی واربرٹن(شیخوپورہ)میں سلسلۂ تدریس سے ایسے منسلک ہوئے کہ ریٹائرڈ ہو کر ہی اس سے الگ ہوئے۔
Flag Counter