Maktaba Wahhabi

607 - 924
مولانا رحمہ اللہ کو سیالکوٹ میں بڑے احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔‘‘ آگے لکھتے ہیں : ’’مولانا ممدوح عمر کی ۷۲ منزلیں طے کر چکے تھے، وہ ایک خاص مزاج اور خاص ذہن کے اہلِ علم تھے اور ہماری رائے میں تقوی شعار بزرگ تھے۔ ان کی زندگی کے بعض ماہ و سال بڑے تلخ فضا میں گزرے ہیں ، جن کے اثرات آخر تک ان کے ذہن میں موجود تھے۔ مولانا ممدوح کا حلیہ یہ ہے: کشیدہ قامت، کتابی چہرہ، تیکھے نقوش، آنکھو ں پر نظر کی عینک، شلوار قمیض میں ملبوس، سر پر ٹوپی، ملنسار، خوش کلام اور بلند اخلاق۔‘‘(دبستانِ حدیث) جامعہ رحمانیہ سیالکوٹ جس کی آبیاری کرتے کرتے مولانا نے عمر گزار دی، اب ان کے صاحبزادے مولانا عبدالحنان جانباز حفظہ اللہ کے اہتمام میں ترقی پذیر ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی کاوشوں کو قبول فرمائے اور حضرت مرحوم و مغفور کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین 9۔میاں محمد عالم مختارِ حق رحمہ اللہ(وفات: ۶؍ مارچ ۲۰۱۴ء): میاں محمد عالم مختار حق رحمہ اللہ کا شمار لاہور کے نامور مصنفین میں ہوتا ہے۔ آپ علمی ذوق کے مالک تھے۔ میاں صاحب مرحوم کا اصل تعارف ان کی ادبی شخصیات و علما کے حالات و آثار پر کتابیں اور بلند پایہ کتب خانہ ہے۔ ایک مخصوص مسلک کے حامل ہونے کے باوجود وسیع القلب شخصیت تھے۔ انھوں نے علم و ادب کے میدان میں ہمیشہ سیاسی اور مذہبی تفریق کو بالائے طاق رکھ کر احیائے علم کے لیے کام کیا۔ ان کی فکر کا اندازہ لگائیے کہ انھوں نے مولانا ابو الکلام آزاد رحمہ اللہ کی شخصیت اور علمی خدمات پر لکھے گئے مولانا غلام رسول مہر مرحوم کے مضامین و مقالات کو مرتب کیا۔ ۱۹۹۴ء میں یہ مجموعہ مضامین ’’مولانا ابو الکلام آزاد رحمہ اللہ: ایک نادرِ روزگار شخصیت‘‘ کے نام سے شائع ہوا۔ اس میں میاں صاحب مرحوم نے ’’ابو الکلام آزاد صدی‘‘ کے عنوان سے دیباچہ لکھا اور آزاد شناس ڈاکٹر ابو سلمان شاہ جہاں پوری نے نہایت مفصل مقدمہ تحریر کیا۔ ڈاکٹر محمد حمیداللہ مرحوم سے بھی ان کی نہایت عقیدت تھی۔ چنانچہ انھوں نے نگارشاتِ ڈاکٹر محمد حمیداللہ رحمہ اللہ کے نام سے تین جلدیں مرتب کیں ، جنھیں بیکن بکس لاہور نے بالترتیب ۲۰۰۴ء، ۲۰۰۶ء اور ۲۰۱۶ء میں شائع کیا۔ اس کے بعد اُن کی دو اور اہم کتابیں شائع ہوئیں اور یہ دونوں ممتاز ادیب شہیر مشفق خواجہ(متوفی: ۲۰۰۵ء)کے حوالے سے تھیں ۔ پہلی کتاب ’’مشفقِ من، خواجہ من‘‘ اور دوسری کتاب ’’مشفق نامے‘‘ تھی۔ ان کی دیگر تصانیف میں نقوشِ جمیل، غالبیاتِ مہر، اردو میں اربعینات، ہفت مجالسِ علمیہ، نذرِ شمس اور دیگر اہم شامل ہیں ۔ میاں صاحب ۱۴؍ شوال ۱۳۴۹ھ = ۴؍ مارچ ۱۹۳۱ء بروز سوموار جھگیاں شہاب دین(لاہور)میں پیدا ہوئے۔ والد صاحب کا اسمِ گرامی میاں محمد حسین تھا۔ ابتدائی دینی تعلیم و تربیت کے بعد کتب بینی کی طرف راغب ہو گئے۔ یہی
Flag Counter