Maktaba Wahhabi

609 - 924
ہوتی۔ ہر قسم کے انتظامات اپنے ہاتھ میں لے لیتے اور کانفرنس میں ایک مثالی نظم قائم کرتے۔ آپ کا ایک بڑا تعارف ’’تاریخِ اہلِ حدیث‘‘ کی ترتیب و اشاعت سے گہرا لگاؤ بھی ہے۔ آپ ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ کے اجراء(۱۹؍ اگست ۱۹۴۹ء)سے ہی اس سے منسلک تھے۔ کسی نہ کسی موضوع پر مضامین لکھتے رہتے۔ حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ کے سہ روزہ ’’منہاج‘‘ میں بھی ان کی تحریریں چھپتی رہیں ۔ دارالعلوم کی طرف سے انھوں نے ماہانہ رسالہ ’’تعلیم الاسلام‘‘ بھی جاری کیا۔ آپ ایک دور میں نامور مصنف کی حیثیت سے اُبھرے۔ بعض کتابوں کے ترجمے کیے۔ بعض کتابیں اور رسائل تصنیف کیے۔ ’’مشاجراتِ صحابہ پر ایک نظر‘‘(تالیف: علامہ محب الدین الخطیب۔ متوفی: ۱۹۶۹ء)ان کی ترجمہ شدہ کتابوں میں سے ایک ہے۔ حرمینِ شریفین کے خلاف خمینی کے خطر ناک عزائم‘‘، عظمتِ صحابہ قرآن کی روشنی میں ، تذکار حافظ عبدالغفور جہلمی رحمہ اللہ ، تحریکِ اہلِ حدیث تاریخ کے آئینے میں وغیرہ کئی کتابیں ان کی علمی یادگار ہیں ۔ مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ قاضی صاحب رحمہ اللہ سے اپنے قدیمی تعلقات کے حوالے سے لکھتے ہیں : ’’محمد اسلم سیف سے میری پہلی ملاقات ۱۹۴۹ء کے ابتدائی دنوں میں اوڈاں والا میں اس وقت ہوئی تھی، جب پنجاب کے اہلِ حدیث مدارس کے طلبا کی تنظیم کے لیے حافظ محمد یحییٰ عزیز میر محمدی، مولانا ابوبکر صدیق سلفی، خلیل اثری اور ان سطور کا راقم اوڈاں والے گئے تھے۔ اس وقت اسلم سیف کی عمر پندرہ سولہ سال ہو گی۔ یہ ان کی جوانی کا آغاز تھا۔ سرخی مائل گندمی رنگ، مناسب خدوخال اور نرم کلام… جب انھوں نے اپنے وطنی تعلق کی وضاحت کی تو ان سے مل کر بے حد مسرت ہوئی۔ اس کے بعد حالات نے ایسا رخ اختیار کیا کہ روز بروز اُن کے ساتھ مراسم میں اضافہ ہوتا گیا، وہ میرے عزیزترین اور مخلص ترین دوست تھے۔‘‘(صوفی محمد عبداللہ رحمہ اللہ ، ص: ۲۴۲) قاضی صاحب آخری عمر میں ذیابیطیس کے مرض میں گھر گئے تھے۔ اس بیماری نے انھیں ہڈیوں کا ڈھانچہ بنا دیا۔ جماعت اہلِ حدیث کے اس مخلص ترین بندے نے ۱۵؍ اکتوبر ۱۹۹۶ء کو منگل کے روز ایک بجے کے قریب وفات پائی۔ نمازِ جنازہ مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ نے پڑھائی۔ اللھم اغفرلہ و ارحمہ و عافہ و اعف عنہ۔ پسماندگان میں تین بیٹے ریاض قدیر بھٹی، افتخار قدیر، اعجاز قدیر کے علاوہ ایک بیٹی نجمہ ظہیر شامل ہے۔ دعا ہے اللہ تعالیٰ مرحوم کی دینی خدمات کو قبول فرمائے اور ان کی اولاد کا ہمیشہ حامی و ناصر ہو۔ آمین۔ 11۔مولانا ابو الکلام آزادؔ رحمہ اللہ(وفات: ۲۲؍ فروری ۱۹۵۸ء): مولانا ابو الکلام آزاد ؔ ایک بہت بڑے مفسر، علمِ کلام کے ماہر اور بے مثال مدبر تھے۔ وہ ۱۱؍ نومبر ۱۸۸۸ء کو مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے۔ ان کا تاریخی نام فیروز بخت، اصل نام محی الدین احمد، کنیت ابو الکلام اور تخلص آزاد تھا۔ والد مولانا خیر الدین ہندوستان کے ایک علمی خاندان کے چشم وچراغ اور بڑے وسیع حلقے کے مرشد تھے، جب کہ والدہ مدینہ منورہ
Flag Counter