Maktaba Wahhabi

618 - 924
جماعت کے غربا کے نہایت ہمدرد تھے۔ دل کے سخی تھے۔ اللہ کے راستے میں خوب خرچ کرتے تھے۔ علمائے کرام کی خدمت کرنا اپنی ذمے داری سمجھتے تھے۔ ۲۳؍ مارچ ۱۹۸۷ء کو قلعہ لچھمن سنگھ لاہور میں جمعیت اہلِ حدیث پاکستان کے زیرِ اہتمام ’’سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کانفرنس‘‘ سے خطاب کر رہے تھے کہ ہولناک دھماکا ہوا اور قیامتِ صغر یٰ برپا ہو گئی ۔مولانا حبیب الرحمان یزدانی، مولانا عبدالخالق قدوسی، مولانا محمد خان نجیب رحمہم اللہ اور دیگر رفقائے فکر موقع پر ہی جامِ شہادت نوش کر گئے، جبکہ علامہ صاحب رحمہ اللہ شدید زخمی حالت میں میو ہسپتال لاہور میں داخل ہوئے۔ بعد میں سعودی حکمران کی خواہش پر خصوصی طیارے میں ریاض ہسپتال لے جائے گئے۔ عالمِ اسلام کے اس مردِ جلیل نے ۲۹؍ مارچ ۱۹۸۷ء کی درمیانی شب سعودی عرب(ریاض)میں مرتبۂ شہادت پایا۔ آپ کی نمازِ جنازہ آپ کے عظیم استاذِ حدیث الشیخ عبدالعزیز ابن باز رحمہ اللہ نے پڑھائی۔ بعد ازاں کتاب و سنت کے اس داعی کو حضرت امام مالک رحمہ اللہ کے پہلو میں مدینہ منورہ میں بقیع کے قبرستان میں سپردِ خاک کر دیا گیا۔ إنا للّٰہ وإنا إلیہ راجعون۔ زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا تمہی سو گئے داستاں کہتے کہتے 16۔ڈاکٹر بہاء الدین حفظہ الله : ڈاکٹر صاحب جماعت اہلِ حدیث کی ایک عبقری شخصیت ہیں ۔ آپ کا اصل نام ڈاکٹر محمد سلیمان اظہر ہے، لیکن قلمی دنیا میں ڈاکٹر بہاء الدین کے نام سے معروف ہیں ۔ آپ کے والدِ گرامی مولانا محمد عبداللہ گرداس پوری رحمہ اللہ مرکزی جمعیت اہلِ حدیث پاکستان کی نمایاں ترین شخصیت تھے، جو ۷؍ مئی ۲۰۰۵ء کو دوپہر ایک بج کر چالیس منٹ پر پچاسی(۸۵)برس کی عمر میں وفات پا گئے۔ رہے نام اللہ کا۔ ڈاکٹر صاحب مسلکِ اہلِ حدیث کے سلسلۃ الذہب کی ایک کڑی، اسلاف کی یادگار، عظیم مصنف اور محقق ہیں ۔ علومِ دینیہ اور فنونِ تاریخیہ میں حد درجہ مہارت رکھتے ہیں ۔ ۲۰۰۰ء کی بات ہے، یعنی آج سے کوئی سولہ(۱۶)برس قبل انھوں نے مرزائیت کے خلاف تحریری مساعی کا آغاز کیا اور اس سلسلے کو ’’تحریک ختمِ نبوت‘‘ کے عنوان سے کتابی صورت میں لکھنا شروع کیا۔ بفضل اللہ تعالیٰ ان کے قلم میں ایسی برکت آئی کہ ’’تحریک ختمِ نبوت‘‘ ہزاروں صفحات کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ اب تک اس کتاب کی ستائیس(۲۷)جلدیں چھپ چکی ہیں ، جب کہ تریسٹھ(۶۰)جلدوں تک کا مواد انٹرنیٹ پر لانچ کر دیا گیا ہے۔ وہ ۱۸۹۱ء سے ۱۹۱۲ء تک تردیدِ قادیانیت میں علمائے دین کی مساعی کو اجاگر کر رہے ہیں اور اس فتنے کے خلاف علمائے اہلِ حدیث کی خدمات کو قدرے وضاحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ اس سے تحریک ختمِ نبوت کے ابتدائی ادوار کے اہم ترین واقعات بالخصوص مرزا کے مخاطب علمائے اہلِ حدیث کے حالات اور علمی مناظروں پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ڈاکٹر صاحب ’’تاریخِ اہلِ حدیث ‘‘کے نام سے
Flag Counter