Maktaba Wahhabi

641 - 924
منگوایا اور کہا کہ اب ساگ کے ساتھ مکئی کی روٹی کھانے کا مزا آئے گا۔ ۳؍ مئی ۲۰۱۵ء بروز اتوار کو جب انھوں نے جامعہ سلفیہ میں آنا تھا تو اس سے ایک رات قبل ۲؍ مئی بروز ہفتہ کو فیصل آباد میں میرے کزن کی شادی پر ملاقات ہوئی۔ ماموں جی رحمہ اللہ نے اس شادی پر بھی نکاح پڑھایا اور ہماری کافی دیر تک باتیں چلتی رہیں ۔ رات کا وقت تھا، ہم سب جمع تھے تو ایسے لگ رہا تھا جیسے ہمارے درمیان چودھویں کی رات کا چاند موجود ہے۔ ہم سب بہت زیادہ خوش مزاجی سے باتیں کرتے رہے اور اپنے گھریلو حالات بتاتے رہے کہ اس دوران میں انھوں نے اچانک کہا کہ میں نے صبح جامعہ سلفیہ جانا ہے، کون میرے ساتھ جائے گا؟ جب میں نے سنا تو میرے دل سے آواز آئی: اے معوذ! ہمیشہ جامعہ سلفیہ کا نام ہی سنتا آیا ہے، لیکن دیکھا نہیں ہے۔ دل بہت چاہا میں بھی ساتھ جاؤں ، لیکن میں مجبور تھا۔ اس دن نورالہدیٰ اسلامک سنٹر سے سندِ فراغت وصول کرنا تھی۔ اس وجہ سے میں ماموں جی رحمہ اللہ کے ساتھ نہ جا سکا۔ جب وہ چلے گئے توسب کے چہروں سے رونق ہی چلی گئی ۔ آخری ملاقات: ماموں جی رحمہ اللہ آخری بار گاؤں آئے تو ہم سب ستیانہ بنگلہ گئے ہوئے تھے۔ میری ہمشیرہ کا آپریشن تھا اور اللہ رب العزت نے چھے سال بعد انھیں اولاد کی نعمت سے نوازا تھا(الحمدللہ)۔ ۲۱؍ اکتوبر بروز بدھ تقریباً 01.30 بجے میں نے ماموں جی رحمہ اللہ کو فون کیا، خاندان میں جب بھی کوئی خوشی والی بات ہوتی تو سب سے پہلے ہم ماموں جی رحمہ اللہ کو بتایا کرتے تھے۔ میں نے جب بتایا کہ آپ نانا بن چکے ہیں تو ماموں جی کی خوشی کی انتہا نہ رہی اور جلدی سے ہاتھ اٹھائے اور اللہ رب العزت سے دعا کی: اے اللہ! میرے اس نواسے کو لمبی زندگی عطا فرما۔(آمین) جب دعا مکمل کی تو کہا میں گاؤں میں آگیا ہوں ۔ یہ بات سنی تو ہم سب اللہ کا شکر ادا کرنے لگے کہ طبیعت خراب ہونے کے باوجود بھی ماموں جی رحمہ اللہ تشریف لائے ہیں ۔ وہ ہنستے ہوئے گھر میں داخل ہوئے اور ہنستے ہوئے کہنے لگے کہ میں تو مٹھائی کھاؤں گا، پھر میں ان کی پسندیدہ مٹھائی لے کر آیا۔ مٹھائی کھانے کے بعد مجھ سے سوال وجواب شروع کر دیے، آج کل کیا کر رہے ہو؟ میں نے بتایا کہ ابھی میں نے تجوید پڑھ کر سند حاصل کی ہے اور سال کا درمیان ہے، کسی جامعہ میں اس وقت داخلہ بھی ممکن نہیں تو ماموں جی رحمہ اللہ نے مجھ سے پوچھا کہ کس ادارے میں پڑھنا چاہتے ہو؟ تو میں نے جواب دیا کہ جامعہ سلفیہ فیصل آباد میں ۔ ماموں جی رحمہ اللہ نے اسی وقت مولانا حافظ فاروق الرحمن یزدانی صاحب حفظہ اللہ(مدرس جامعہ سلفیہ فیصل آباد)کو فون کیا اور میرے داخلے کی بات کی اور میرا داخلہ جامعہ سلفیہ میں کروا دیا۔ پھر جب ماموں جی رحمہ اللہ کے نواسے کے عقیقہ کا دن آیا تو ماموں جی رحمہ اللہ خوشی خوشی اُٹھے کہ آج میں اپنے نواسے کو دیکھوں گا، لیکن افسوس طبیعت نے ساتھ نہ دیا، مزید صحت خراب ہونے کی وجہ سے عقیقہ والے دن ۲۲؍ اکتوبر بروز منگل کو ہم سب سے معذرت کرتے ہوئے لاہور چلے گئے اور آخری بار اپنے پر نور چہرے کا دیدار کرواتے ہوئے
Flag Counter