Maktaba Wahhabi

703 - 924
کیا لوگ تھے جو راہِ وفا سے گزر گئے جی چاہتا ہے نقشِ قدم چومتے چلیں مورخِ اسلام محسنِ اہلِ حدیث، ذہبیِ دوراں علامہ محمد اسحاق بھٹی ۔نور اﷲ مرقدہ۔ کی رحلت کی خبر سے ملک و بیرون ملک میں رنج و غم کی فضا چھا گئی۔ پورا عالمِ اسلام صدمہ کی کیفیت میں ڈوب گیا۔ پاکستان، ہندوستان، بنگلہ دیش، نیپال اور سعودی عرب و کویت کی عظیم علمی، دینی، سیاسی شخصیات، ان ممالک کے قائدینِ اہلِ حدیث، اسلامی تنظیموں اور اداروں کے سربراہ، مدارسِ اسلامیہ کے ذمے داران اور جلیل القدر علمائے کرام نے اپنے دلی تاثرات اور رنج و غم کے جذبات کا اظہار کیا۔ ان ممالک کے اخبارات اور رسائل و جرائد میں بھی مولانا کی وفات کی اور بعد ازاں تعزیتی بیانات اور خبریں شائع ہوئیں ۔ دنیا بھر کے مدارس، دینی اداروں اور مساجد میں ان کے لیے دعائے مغفرت کی گئی۔ ملک کے کونے کونے اور بیرون ملک سے تعزیتی وفود، تعزیتی خبروں اور تعزیتی خطوط کی آمد اور فون پر تعزیت کا سلسلہ تا حال جاری ہے۔ تعزیتی خبریں : اب پہلے پاکستان سے شائع ہونے والی چند خبریں اور تعزیتی بیانات درج کیے جا رہے ہیں اور بعد میں برطانیہ، انڈیا اور دیگر ممالک کے اہلِ علم و دانش کی طرف سے جاری ہونے والے بیانات اور تعزیتی خبروں کا احاطہ کیا جائے گا۔ ان شاء اللہ 1۔روزنامہ ’’پاکستان‘‘ لاہور معروف مذہبی اسکالر مولانا محمداسحاق بھٹی مختصر علالت کے بعد لاہور میں وفات پاگئے: مرحوم کی عمر ۹۱ برس تھی۔ کوٹ کپورہ فریدکوٹ میں پیدا ہوئے، ۱۹۴۷ء میں ہجرت کرکے پاکستان آگئے، ۱۹۳۹ء میں قید بھی رہے۔ مولانا نے مختلف موضوعات پر ۴۰ کتابیں لکھیں ۔ مولانا ابو الکلام آزاد، مولانا داود غزنوی، مولانا مودودی رحمہ اللہ کے معاصرین میں سے تھے۔ نمازِ جنازہ پروفیسر ڈاکٹر محمد حماد لکھوی نے ناصر باغ میں پڑھائی۔ سیاسی و مذہبی جماعتوں کے راہنماؤں سمیت ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ لاہور(نمائندہ خصوصی)معروف مذہبی اسکالر مولانا محمد اسحاق بھٹی مختصر علالت کے بعد ۹۱ برس کی عمر میں وفات پا گئے۔ إنا للّٰہ وإنا إلیہ راجعون! ان کی نمازِ جنازہ ناصر باغ لاہور میں پروفیسر ڈاکٹر محمد حماد لکھوی کی اقتدا میں ادا کی گئی، جس میں تمام مکاتبِ فکر اور سیاسی و مذہبی جماعتوں کے راہنماؤں سمیت ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ مرحوم کو ان کے آبائی گاؤں ۵۳ گ، ب منصور پور جڑانوالہ میں سپردِ خاک کر دیا گیا۔ انھوں نے پسماندگان میں دو
Flag Counter