Maktaba Wahhabi

712 - 924
عبقری اور یگانہ روزگار شخصیت کا دنیا سے رخصت ہونا تمام مسلمانوں کے لیے کسی بڑی مصیبت سے کم نہیں اور سچ ہے: ’’مَوْتُ الْعَالِمْ مَوْتُ الْعَالَمْ‘‘ لیکن سوائے صبر و رضا کے ہمارے پاس کوئی چارہ کار نہیں کہ ’’اِنَّا لِلّٰہِ مَا اَخَذَ وَلَہٗ مَا اَعْطٰی وَلِکُلِّ شَیْئٍ اَجَلٌ مُّسَمًّی‘‘ ہم اللہ تعالیٰ کے حضور دعاگو ہیں کہ اللہ تعالیٰ دین حنیف کے لیے ان کی ہمہ جہت جہود و مساعی کو شرفِ قبولیت عطاکرے اور ان کے لیے ذخیرۂ آخرت بنائے۔ ان کی قبر کو راحت کدہ بنائے اور حضرت رحمہ اللہ کے تمام پسماندگان، اعزہ و اقارب اور احباب و عقیدت مند حضرات کو صبر جمیل عطا کرے۔ اَللَّھُمَّ اْجُرْنَا فِیْ مُصِیّبَتِنَا وَاخْلُفْنَا خَیْرًا مِنْہُ۔ مرکز الدعوۃ الجالیات(جمعیۃ اہلِ حدیث کویت)جملہ احباب، شیخ عارف جاوید محمدی،(رئیس مرکز)جناب عبداللہ شاد،(ناظم)ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد، سید حبیب اللہ بخاری، حافظ ابوبکر عتیق، حاجی حبیب الرحمن، شیخ عبدالخالق مدنی، حاجی محمد امین، ابوعمر(عبدالغفور محمداسحاق)، ملک جاوید، ہمایوں اسلم، ابوکلیم(محمد یوسف)، حاجی مظہر ریاض، حاجی محمدیٰسین، حاجی محمد ارشد، حاجی محمد رفیق صابر، عمران بھائی، حافظ شاہد شفیق، حاجی محمد امین حکیم، ڈاکٹر مجیب اللہ، قاری محمد سلیم سجاد، جناب طارق صاحب، حافظ عبیدالرحمن، صہیب مظہر، محمدہارون اوردیگر احبابِ مرکز حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ کے تمام اہلِ خانہ، اعزہ و اقربا اور احباب پسماندگان کے شریک غم ہیں اور مرحوم کے لیے مغفرت اور پسماندگان کے لیے صبرِ جمیل کی دعا کرتے ہیں ۔ 10۔مرکزی جمعیت اہلِ حدیث انگلستان! مرکزی جمعیت اہلِ حدیث انگلستان کے راہنما اور اسلامک ویلفیئر ٹرسٹ برمنگھم کے چیئرمین مولانا محمد ابراہیم میرپوری، شیر خان جمیل العمری، حافظ حبیب الرحمن(ناظم اعلیٰ)، مولانا شاہد انصاری خطیب لندن، حاجی الطاف حسین گلاسگو، انصاری برادران ٹورانٹو، چوہدری عبدالرزاق برمنگھم، قاری محمد اعظم عارف ناظم اعلیٰ آزاد کشمیر، و دیگر احباب نے مورخِ اہلِ حدیث مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی وفات حسرت آیات پر گہرے حزن و ملال کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی مغفرت تامہ اور پسماندگان کے لیے صبرِ جمیل کی دعا کی ہے۔(شعبہ نشرو اشاعت : مرکزی جمعیت اہلِ حدیث انگلستان) 11۔عالمگیر تعزیت کا اظہار! بنگلہ دیش، نیپال، انڈیا اور سعودیہ و کویت کے متعدد اخبارات اور جرائد میں مرحوم کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔ تعزیتی خبریں بھی شائع ہوئیں ۔ علما و شیوخ کے بیانات بھی چھپے۔ باوجود کوشش کے میں ان سب اخبارات و جرائد کا احاطہ نہیں کر سکا۔ مجھے ان ممالک سے شائع ہونے والے بعض اخبارات کے تراشے اور علما و شیوخ کے جو تاثرات موصول ہوئے ہیں ، اس کے لیے میں اپنے نہایت ہی دو مخلص دوستوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انھوں نے متعدد
Flag Counter