Maktaba Wahhabi

729 - 924
’’نقوش عظمتِ رفتہ‘‘ میں لکھا اور لکھنے کا حق ادا کر دیا۔ مولانا بھٹی صاحب رحمہ اللہ اور میرا ساتھ بہت پرانا ہے۔ ان کی کئی کتابوں میں میرا تذکرہ موجود ہے۔ وہ بہت بڑے انسان تھے۔ مجھے فخر ہے کہ میں نے ایک ایسے عالم کے ساتھ وقت گزارا ہے، جسے ایک دنیا جانتی اور مانتی ہے۔ میں نے اپنی سوانح خود نوشت ’’سرگزشت‘‘ میں ان کے بارے میں تفصیل سے اپنے تعلق اور یادوں کے حوالے سے لکھا ہے۔ موصوف ایک درویش اور زندہ دل انسان تھے۔ ان کی کمی ہمیشہ محسوس ہوتی رہے گی۔ یہ تو سبھی کو معلوم ہے کہ سب نے فانی دنیا کو چھوڑ کر جانا ہے، لیکن جدائی کا دُکھ بھی بہر حال ایک حقیقت ہے۔ حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے ایک زمانہ دیکھا۔ زبردست لکھاری، محقق، تجزیہ کار اور راسخ العلم عالمِ دین تھے۔ طویل عرصے تک اُن کی تحقیق اور کتابوں سے دنیا مستفید ہوتی رہے گی اور اُن کے لیے دعا گو رہے گی۔ اللہ تعالیٰ انھیں جنت الفردوس کے اعلیٰ ترین درجوں پر فائز کرے۔ آمین 18۔جناب ملک عصمت اللہ قلعوی(رکن مجلسِ ادارت ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ لاہور): مسلکِ اہلِ حدیث کابے باک مبلغ حضرت مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ مسلکاً اہلِ حدیث تھے۔ اسی مسلک کے عاملین و حاملین کے حضور انھوں نے زانوئے تلمذ تہہ کیے اور انہی حضرات کی صحبت میں انھوں نے زندگی بسر کی۔ اس لیے ان کی اس مسلک کے ساتھ گہری وابستگی اور والہانہ محبت ہر قسم کے شک و شبہہ سے بالا ہے۔ اس کی گواہی انھوں نے ہی نہیں ، بلکہ اغیار نے بھی دی ہے۔ ایک دن حکومتِ پنجاب کے محکمہ اطلاعات کے ڈائریکٹر جنرل ان سے ملاقات کے لیے ان کے دفتر تشریف لائے۔ وہ ان کے بے تکلف دوستوں میں سے تھے۔ علیک سلیک کے بعد بولے: ’’میں بہت سے اخبار و رسائل پڑھتا ہوں ، لیکن تمھارے جیسا اہلِ حدیث مبلغ میں نے کوئی نہیں دیکھا، تم غیر مسلموں پر بھی مضمون لکھو تواس میں بھی اہلِ حدیث کا ذکر ضرور لے آتے ہو۔‘‘ مسلک کے ساتھ گہری وابستگی اور والہانہ محبت کے باوجود تعصب نام کو نہیں ۔ اسی لیے انھوں نے شخصیات پر بلا تفریق مذہب و ملت لکھا۔ مسلک کے بارے میں ان کا تصور نہایت اُجلا اور نکھرا نکھرا ہے۔ مولانا بھٹی صاحب رحمہ اللہ شگفتہ مزاج آدمی تھے، جس مجلس میں بیٹھ جاتے، وہ کشتِ زعفران بنی رہتی۔ یہی شگفتگی ان کی تحریروں کی لازمی جزو کی حیثیت رکھتی ہے۔ ان کی قوتِ مشاہدہ اور حافظہ دونوں بلا کے تھے۔ مشاہدہ کرتے تو نگاہِ دور رس وہاں تک پہنچتی، جہاں عام نگاہ نہیں پہنچ پاتی۔ اللہ تعالیٰ نے انھیں اس طویل حیاتِ مستعار میں گونا گوں کمالات اور متنوع صفات سے نوازا تھا۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کے درجات کو بلند فرمائے اور ان کی حسنات کو قبول فرماکر اپنی رضا و رضوان کا ذریعہ بنائے۔ آمین
Flag Counter