Maktaba Wahhabi

730 - 924
19۔جناب ڈاکٹر سفیر اختر(مدیر: ششماہی مجلہ ’’نقطہ نظر‘‘ اسلام آباد): اکابر کے صحبت یافتہ مشفق رہبر مولانا محمداسحاق بھٹی رحمہ اللہ وطنِ عزیز کے علمی حلقوں میں ادارہ ’’ثقافتِ اسلامیہ‘‘ لاہور کے ایک رفیق اور ادارے کے ترجمان ’’المعارف‘‘ کے مدیر کی حیثیت سے معروف ہوئے۔ انھوں نے اہلِ علم حضرات کے علمی ماحول میں آنکھ کھولی اور بدوِ شعور سے انھیں اپنے وقت کے نمایاں رجالِ حدیث سے ملنے، ان کی محفلوں میں بیٹھنے اور ان سے اخذ و استفادے کا موقع ملا۔ ابتدائً بطور طالبِ علم اور پھر رفیق و جلیس کی حیثیت سے۔ قیامِ پاکستان کے بعد ’’مرکزی جمعیت اہلِ حدیث مغربی پاکستان‘‘ کا قیام عمل میں آیا تو وہ اس تنظیم کے ناظم دفتر تھے۔ اس کا ترجمان ’’الاعتصام‘‘ جاری ہوا تو پہلے ’’مدیرِ معاون‘‘ اور پھر ’’مدیرِ مسؤل‘‘ ہوگئے۔ اپنا پرچہ ’’منہاج‘‘ جاری کیا۔ ’’الاعتصام‘‘ اور ’’منہاج‘‘ کے ساتھ دوسرے مسلکی جرائد کے صفحات بھی ان کی تحریروں سے سجتے رہے۔ انھوں نے اہلِ حدیث حضرات کی راہنمائی اور جماعتی تنظیم میں ایک عرصے تک بہت فعال کردار ادا کیا۔ مزید براں حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ مزاجاً خوش مزاج اور وضع دار شخصیت تھے اور اکابر کے صحبت یافتہ مشفق راہبر۔ جس سے ایک بار رابطہ ہوا، مسلکی یا سیاسی اختلاف سے قطع نظر اشتراکِ ذوق کی بنا پر تعلق قائم رکھا اور وہ تعلق نباہنے کا فن بھی خوب جانتے تھے۔ اس لیے ان کا حلقۂ احباب مسلکی دائرے سے باہر بھی بہت وسیع ہے۔ انھوں نے نقوش عظمتِ رفتہ، بزمِ ارجمنداں اور دیگر کتب میں اپنی یادوں کی انجمن سجائی ہے۔ اور یہ یادیں انھوں نے اپنے مختلف بزرگوں اور احباب کے گرد سجائی ہیں ۔ افسوس تو یہ ہے کہ عظیم اسلاف کے تربیت یافتہ اور علم و تقویٰ اور ذوق و مزاج میں ان سے علمی نسبتوں کے امین علمائے کرام ایک ایک کر کے رخصت ہوتے جا رہے ہیں اور نئی نسل میں اس ذوق و وجدان کا خلا شدت سے محسوس ہو رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ کی مغفرت فرمائے اور انھیں جنت الفردوس نصیب کرے۔ آمین 20۔جناب قدرت اللہ چوہدری(ایگزیکٹو ایڈیٹر: روزنامہ ’’پاکستان‘‘ لاہور): ’’وہ کہیں اور سنا کرے کوئی‘‘ مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ صرف مسلکِ اہلِ حدیث ہی کے مفکر نہیں تھے، بلکہ وہ عالمِ اسلام کے معروف مورخِ محقق اور بلند پایۂ عالمِ دین تھے۔ مرحوم عمر عزیز کی نوے(۹۰)بہاریں دیکھ چکے تھے، لیکن ان کی یادداشت کا یہ عالم تھا کہ انھیں تاریخ اور سن تک ایسے یاد تھے، جیسے یہ کل کا واقعہ ہو۔ انھیں یہ بھی یاد تھا کہ جب مرکزی جمعیت اہلِ حدیث کے امیر مولانا محمد داود غزنوی رحمہ اللہ نے انھیں اپنے دفتر کا آفس سیکرٹری بنانے کے لیے جڑاں والا میں ان کے
Flag Counter