Maktaba Wahhabi

74 - 924
مورخ اہلِ حدیث، مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ سے ایک ملاقات! تحریر: جناب بشیر انصاری۔(چیف ایڈیٹر: ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ لاہور) مورخ اہلِ حدیث اور صاحبِ طرز ادیب حضرت مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ سے میرے دیرینہ دوستانہ اور برادرانہ مراسم تھے۔ کئی مسائل میں ان کی راہنمائی ہمیں حاصل رہی۔ اس ضمن میں ان سے گاہے بگاہے ملاقاتیں رہیں ۔ میری تین کتابوں پر انھوں نے حرفے چند بھی لکھے ہیں ۔ اگست ۲۰۱۵ء کے آخر میں مَیں سفر کینیڈا سے واپس آیا تو ملاقات ضروری تھی۔ جانے سے پہلے مناسب سمجھا کہ ٹیلیفون کر لیا جائے، مبادا کہیں گھر سے باہر گئے ہوں ۔ فون کیا، ان کے بھائی سعید احمد بھٹی صاحب سے بات ہوئی تو فرمایا کہ آجائیے، بھٹی صاحب گھر پر ہی ہیں ۔ چنانچہ نصف گھنٹے میں ہم ان کی رہایش پر پہنچ گئے۔ ۷؍ ستمبر ۲۰۱۵ء کو عصر کے بعد کا وقت تھا، معانقہ اور سلام دعا ہوئی، خیر و عافیت دریافت کی، یہ کوئی اوّلین ملاقات نہ تھی۔ بے شمار ملاقاتیں ہوئیں ، کبھی ان کی روداد نہیں لکھی۔ اللہ جانے اس ملاقات کے احوال لکھنے کی کیوں ترغیب ہوئی۔ شاید یہ آخری ملاقات ثابت ہونا تھی۔ خیر سفر کینیڈا کے احوال پوچھتے رہے۔ کہنے لگے، وہاں کے دینی حالات کیسے ہیں ؟ میں نے عرض کیا کہ مجھے تین چار مساجد میں نمازِ جمعۃ المبارک ادا کرنے کا اتفاق ہوا ہے، وہاں خطیب صاحب اور نمازیوں کو سنت کے مطابق نماز پڑھتے دیکھا۔ رفع الیدین بھی کرتے ہیں ، آمین بالجہر بھی کہتے ہیں ۔ کوئی فرقہ بندی نہیں ہے، سبھی لوگ اکٹھے نمازیں پڑھتے ہیں ۔ خطبات میں بھی کتاب و سنت کی روشنی میں بات کی جاتی ہے۔ میں اپنی زیر ترتیب کتاب ’’اہلِ حدیث صحافت۔۔ پاکستان میں ‘‘ کی کمپوزنگ ساتھ لے گیا تھا، تاکہ اس پر مقدمہ لکھنے کی زحمت دی جائے، چنانچہ انھوں نے ’’حرفے چند‘‘ لکھ دیا ہے۔ سب سے پہلے انھوں نے رسائل کی فہرست پر نظر ڈالی اور ایک دو رسائل کی نشاندہی فرمائی، جن کا تذکرہ کتاب میں موجود نہیں تھا۔ میں نے کہا کہ آپ مزید پرچوں کی نشاندہی فرمائیں ، کیوں کہ آپ نے ایک طویل عرصہ اسی دشت کی سیاحی میں گزارا ہے۔ پھر فرمانے لگے:
Flag Counter