Maktaba Wahhabi

749 - 924
2۔آہ! مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ موت اِک زندہ حقیقت ہے، جہاں میں لکھئے زندگانی کو فسوں اور فسانہ کہیے یہی ہوتا ہے سدا کار گہہ ہستی میں موت کیا ہے اسے بس ایک بہانہ کہیے اٹھ گئی آج زمانے سے وہ اک ذات عظیم کہ جسے دانش و بینش کا خزانہ کہیے زندگی جس کی جلالت سے ضیا پاتی تھی ہو گیا موت کا وہ آج نشانہ کہیے سو گیا موت کی آغوش میں وہ مردِ جلیل علم و دانش کا ہوا دفن خزانہ کہیے پیکرِ علم و بادشاہ قلم تھا بھٹی لوحِ دانش کا اسے نقشِ بیگانہ کہیے وہ مورخ کہ تھا اسلاف کا تاریخ نگار اس کو تحقیق و تجسس کا دِوانہ کہیے عبقری عصر تھا وہ صاحبِ قرطاس و قلم اس مورخ کو نہ کیوں فخرِ زمانہ کہیے وہ کہ دریائے معارف تھا فلک رفعت تھا صُبح کا نور لکھیں ، لطفِ شبانہ کہیے ساتھ اس کے گئی سب علم و قلم کی دولت ایسا نقصان ہے یہ جس کو دوگانہ کہیے (از: رشحِ قلم: جناب اطہر نقوی۔ انڈیا)
Flag Counter