Maktaba Wahhabi

762 - 924
صرف معروف شخصی تعارف ہی لکھا گیا ہے۔ ’’ارمغانِ مورخِ اہلِ حدیث مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ ‘‘میں پاکستان کے علاوہ انڈیا، نیپال اور کویت کے اصحابِ دانش کے مضامین بھی شامل ہیں ۔ ہندوستان کے بعض مضمون نویسوں کے کچھ خاص کوائف نہیں مل سکے۔ اس لیے ان کا تعارف صرف چند سطور ہی تک محدود ہے۔ ایک لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ خاکے خود ایک مختصر کتاب کا درجہ پا سکتے ہیں ۔ بعد میں میرا پروگرام یہی ہے کہ ان اصحابِ نگارش کے تذکار کو یہاں سے نکال کر ایک الگ کتابی صورت دوں گا۔ اس کا نام بھی میں نے ’’مجلسِ علم و عرفان‘‘ تجویز کر رکھا ہے۔ میں اپنے ان صاحبانِ علم و فضل سے درخواست کروں گا، جن کے تعارف اس باب میں تفصیل سے شامل نہیں ہوسکے، براہِ کرم وہ مجھے اپنے بنیادی کوائف اور علمی خدمات سے مطلع کریں ۔ اگر وہ خود بہت زیادہ مصروف آدمی ہیں تو اپنے کسی شاگرد کے ذمے لگا دیں ، جو مجھے ان کے متعلق ضروری معلومات فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکے، تاکہ انھیں ’’مجلسِ علم و عرفان‘‘ میں نمایندگی دی جاسکے۔ ان شاء اللہ۔ اُمید ہے میری درخواست پر غور کیا جائے گا۔ اب آئیے! چلتے ہیں ، اصحابِ نگارش کے تعارف ناموں کی طرف: 1۔مولانا عارف جاوید محمدی تاریخِ اہلِ حدیث کی ہمہ گیریت پر فکری اور علمی و ادبی کام تسلسل کے ساتھ جاری ہے۔ اس سلسلے میں جو لوگ شب و روز کاوشیں پیش کر رہے ہیں ، ان میں ایک ممتاز ترین نام مولانا عارف جاوید محمدی حفظہ اللہ کا ہے۔ تاریخِ اہلِ حدیث کے دلدادہ اور اس کے فروغ کے لیے منفرد انداز میں اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں ۔ حضرت موصوف گرامی حفظہ اللہ یکم اپریل ۱۹۵۳ء کو قلعہ دیدار سنگھ(ضلع گوجراں والا)میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد گرامی کا نام محمد شفیع اور دادا کا نام قائم دین تھا۔ رحمھم اللّٰہ تعالیٰ۔ ۱۹۶۹ء میں میٹرک کیا اور مزید تعلیم کے لیے کمر بستہ ہوگئے۔ ۱۹۷۲ء میں انھوں نے ہائی وے ڈیپارٹمنٹ میں ملازمت کر لی۔ اﷲ تعالیٰ کے فضل سے ان میں نیکی و تدین کے اثرات اوائل جوانی ہی میں نمایاں ہونے شروع ہوگئے۔ دین شناسی میں رغبت پیدا کرنے کے لیے آپ حضرت مولانا محی الدین لکھوی، حضرت مولانا حافظ محمد یحییٰ عزیز میر محمدی اور مولانا محمد یحییٰ شرق پوری رحمہم اللہ کے حلقۂ ادارت میں شامل ہوگئے، جس سے ان کی زندگی میں یکسر تبدیلی آگئی اور وہ علم و ادب کے سلسلے سے جڑ گئے۔ یہ تمام حضرات اپنے دور کے معروف اہل اﷲ تھے اور ان کے تقویٰ و پرہیزگاری کی گواہی ایک عالم دیتا ہے۔ محترم عارف جاوید حفظہ اللہ نے رسوخ فی العلم کی خاطر متعدد شیوخِ حدیث سے کسبِ فیض کیا۔ وہ سعودی عرب گئے اور وہاں کے شیوخِ عظام سے علمی مراسم پیدا کیے اور ان سے دینی علوم کی تربیت حاصل کی۔ ۱۹۸۰ء میں کاروباری سلسلے میں کویت تشریف لے گئے اور ۱۹۸۱ء میں وہاں کی وزارۃ الاوقاف والشؤن الاسلامیہ میں ملازمت کرتے رہے۔ یہاں ان کے معروف سلفی الفکر علمائے کرام شیخ عبدالرحمان عبد الخالق، شیخ محمد بن
Flag Counter