Maktaba Wahhabi

766 - 924
جس کا اندازہ ان کی کتاب ’’مشاہیر کے خطوط‘‘ سے کیا جا سکتا ہے۔ انصاری صاحب پاکستان اور ہندوستان کی اہلِ حدیث صحافت کے موضوع پر ایک جامع قسم کا کام کر رہے ہیں ، جو شاید آخری مراحل میں ہے۔ آپ بزرگانِ سلف کی نشانی ہیں ۔ کافی عرصے سے کمزور نظر آ رہے ہیں ۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انھیں صحتِ کاملہ سے نوازے اور تادیر علمی زندگی عطا فرمائے۔ آمین 3۔مولانا محمد یوسف انور جماعت اہلِ حدیث کے دامن میں کیسے کیسے گوہر نایاب پیدا ہوئے۔ جنھوں نے جماعتی تنظیم و تبلیغ کے پھیلاؤ کے لیے اپنی زندگی کے قیمتی ایام وا کر دیے۔ ہمارے بزرگ اہلِ علم مولانا محمد یوسف انور حفظہ اللہ کا شمار ایسے قیمتی نفوس میں کیا جا سکتا ہے کہ جنھوں نے اکابرِ اہلِ حدیث مولانا محمد داود غزنوی، شیخ الحدیث مولانا محمداسماعیل سلفی، رئیس جماعت میاں فضل حق، مورخِ اہلِ حدیث مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہم اللہ کی رفاقت میں قرآن و حدیث کی دعوت کو بذریعہ ممبر و محراب اور بذریعہ صحافت شب و روز کام کیا۔ آپ مدتِ مدید سے مرکزی جامع مسجد اہلِ حدیث امین پور بازار فیصل آباد کے منصبِ خطابت پر فائز ہیں ۔ آپ شروع ہی سے مرکزی جمعیت اہلِ حدیث پاکستان سے وابستہ ہیں اور اب اس کے اکابر میں گردانے جاتے ہیں ۔ ان کے والد محترم حاجی عبدالرحمان رحمہ اللہ بھی مرکزی جمعیت اہلِ حدیث فیصل آباد کے بانیان میں سے تھے۔ مرحوم علمائے سلف کے خادم اور بہ درجہ غایت متقی بزرگ تھے۔ مولانا محمد یوسف انور حفظہ اللہ فیصل آباد کی مختلف مساجد میں پچھلے چالیس برس سے قرآن و حدیث کے دروس دے رہے ہیں ۔ تقریر و خطابت اور درس کے علاوہ تحریر و نگارش کے ذوق سے بھی بفضل اللہ آشنا ہیں ۔ کئی سال تک ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ لاہور کی ادارت کرتے رہے۔ مختلف اخبارات اور جرائد جن میں ’’اہلِ حدیث‘‘، ’’تنظیمِ اہلِ حدیث‘‘، ’’الاعتصام‘‘ ، ’’ترجمان الحدیث‘‘ وغیرہ قابلِ ذکر ہیں ، میں انھوں نے سیکڑوں مضامین سپردِ قلم کیے۔ ابھی بھی یہ سلسلہ نگارش جاری و ساری ہے۔ بعض مسائل سے متعلق بھی انھوں نے کچھ کتابچے شائع کیے، جن میں احادیث کی روشنی میں جرابوں پر مسح، جوامع الکلم، فلسفہ عید قربان، مقصد عید الفطر وغیرہ شامل ہیں ۔ ’’تاریخِ اہلِ حدیث‘‘ بھی ان کا مستقل تحریری موضوع ہے۔ بے شمار علمائے حدیث کی سوانح عمریاں ، ان کے حالات و واقعات آپ کے قلم سے نکل چکے ہیں ۔ ’’تحریکِ تحفظ ختمِ نبوت میں اہلِ حدیث کی خدمات‘‘ اور ’’میاں فضل حق کی جماعتی و دینی خدمات‘‘ وغیرہ پر کتابچے شائع ہوچکے ہیں ۔ موصوف کی تحریر نے مجھے بہت متاثر کیا ہے۔ آپ کو عربی اور اردو ادب پر عبور تام حاصل ہے۔ ان کی تحریر ادبی تاریخ کے ماتھے کا وہ جھومر رہے، جس کو پڑھنے کے لیے خود تاریخ کو بھی ایک تاریخ کی ضرورت رہے گی۔ ان شاء اللہ۔ دعاہے کہ ان کی عمر دراز ہو اور وہ ہمیشہ قرآن و سنت کی تبلیغ و اشاعت میں مشغول رہیں ۔ آمین
Flag Counter