Maktaba Wahhabi

77 - 924
جس دن نہ ’’اسحاق‘‘ انجمن میں ہوگا تحریر: جناب حافظ احمد شاکر( مدیر مسؤل: ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ لاہور) مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ نے کویت، سوڈان، امارات اور بعض سعودی طلبا و علما کو سندِ حدیث بھی عطا کی، جس سے اللہ تعالیٰ نے بھٹی صاحب رحمہ اللہ کو سلسلۃ الذہب میں غیر متوقع طور پر شمولیت سے بہرہ ور کر دیا۔ اپنے مقالات و مضامین میں وہ قرآنِ حکیم کی آیات کا ترجمہ خود نہیں کرتے تھے، بلکہ وہ متقدمین میں سے شاہ عبدالقادر اور اکثر مولانا فتح محمد جالندھری رحمہما اللہ کا ترجمہ نقل کیا کرتے تھے اور فرماتے کہ قرآنِ مجید کا ترجمہ بہت بڑی ذمے داری ہوتی ہے۔ بہت ہی کم احباب جانتے ہوں گے کہ کسی زمانے میں مولانا بھٹی رحمہ اللہ کچھ عرصہ مستقل طور پر، پھر گاہے گاہے مسجد دارالسّلام باغ جناح لاہور میں خطبہ جمعہ بھی دیتے رہے۔ اب تو کچھ عرصہ سے وہ بعض مجالس خصوصاً اپنے اعزاز میں منعقدہ تقریبات میں باقاعدہ خطاب کرنے لگے تھے، جو ان کی کتابوں کی طرح عام فہم اور بے تکلفانہ ہوتا تھا۔ مولانا بھٹی رحمہ اللہ کا مطالعہ غیر معمولی وسیع اور متنوع تھا۔ پنجابی زبان کے اشعار، محاورے، ضرب الامثال اور کہاوتیں بھی ان کو بہت یاد تھیں ، جن کا اپنے برخورداروں میں بعض مرتبہ بے تکلفانہ اظہاربھی کرتے، بلکہ اُنھوں نے خود بتایا کہ روزنامہ ’’امروز‘‘۔۔۔ جس میں ان کے مضامین و مقالات بہ کثرت شائع ہوتے تھے۔۔۔ کے ایڈیٹر ظہیر بابر سے ملنے گئے تو اُن کے کہنے پر بیٹھے بیٹھے پنجابی محاوروں اور کہاوتوں پر ایک مضمون لکھ دیا۔ بھٹی صاحب کے پاس جو کتاب آتی یا جو رسائل آتے، وہ ان سب کا باقاعدہ اور کم و بیش اوّل سے آخر تک مطالعہ کرتے اور ہم خوردوں کو اس پر ڈانٹتے کہ تم لوگ مطالعہ نہیں کرتے۔ گویا اگر یہ کہا جائے کہ مولانا اسحاق بھٹی صاحب رحمہ اللہ عربی، اردو، فارسی اور پنجابی ان سب زبانوں سے آشنا ہی نہیں ، ان کے شناور بھی تھے تو بات غلط نہ ہوگی۔ اسی طرح بھٹی صاحب رحمہ اللہ آمدہ خطوط کے جواب بہت باقاعدگی سے دیتے اور جب سے ٹیلی فون کی سہولت عام ہوئی ہے، تب سے وہ دور دراز شہروں اور بیرون ممالک سب ملنے والوں سے رابطہ باقاعدہ رکھتے۔ مولانا محمد اسحاق بھٹی کی عمر ماشاء اللہ دراز تھی اور صحت بھی ان کی مجموعی طور پر قابلِ رشک رہی کہ وہ غذا ہمیشہ سادہ اور کم کھاتے۔ جب تک صحت نے ساتھ دیا، پیدل بھی خوب چلے اور سواری ان کے پاس زیادہ سے زیادہ سائیکل رہی۔ عام لوگوں کی طرح ہم بھی حیران ہوتے کہ مولانا بھٹی صاحب رحمہ اللہ خطوط کے جواب، دوست احباب
Flag Counter