Maktaba Wahhabi

770 - 924
حصاروی رحمہ اللہ کے بھتیجے ہیں اور آپ کا تنظیمی تعلق جماعت اہلِ حدیث پاکستان(روپڑی گروپ)سے ہے۔ بلکہ آپ جماعت کے مرکزی ناظمِ اعلیٰ کے منصب پر فائز اور اس کے ترجمان ہفتہ وار رسالہ ’’تنظیم اہلِ حدیث‘‘ لاہور کے مدیر ہیں ۔ ہر ہفتے اس کا اداریہ تحریر کرتے ہیں ، جو کثرتِ مطالعہ کی بنا پر نہایت وسیع اور عمیق ہوتا ہے۔ آپ اپنے اداریوں اور مضامین میں کتاب و سنت کی دعوت کے ساتھ ساتھ معاشرتی تضادات، ناانصافی، ظلم و ستم اور جبر و استحصال کی سختی سے مذمت کرتے ہیں ۔ پروفیسر صاحب کی دینی تعلیم و تربیت کے مراحل ’’مدرسہ ضیاء القرآن و الحدیث چشتیاں (ضلع بہاول نگر)‘‘ میں طے ہوئے۔ بعد ازاں آپ نے ایم اے اسلامیات اور ایم اے اردو کیا۔ پھر گورنمنٹ کالج چشتیاں میں پڑھاتے رہے۔ آخر میں گورنمنٹ کالج ملتان سے ریٹائر ہو کر خود کو جماعت کی آبیاری کے لیے وقف کر دیا۔ موصوف ایل ایل بی بھی ہیں ۔ کچھ عرصہ وکالت سے بھی منسلک رہے۔ ملتان میں جامع مسجد دار السلام اہلِ حدیث قائم کی۔ جہاں آپ کے خطباتِ جمعہ اور دروسِ قرآن و حدیث کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ بفضل اللہ تعالیٰ آپ کے کاروبار کا سلسلہ بھی خاصا وسیع ہے۔ پروفیسر صاحب کو اکابرِ جماعت اہلِ حدیث پاکستان حضرت الامیر مولانا حافظ عبدالغفار روپڑی حفظہ اللہ اور مناظرِ اسلام مولانا حافظ عبدالوہاب روپڑی حفظہ اللہ کا بھی بھرپور اعتماد حاصل ہے۔ ان حضرات کی سرپرستی و معیت میں تنظیم کے احیا اور فروغ کے لیے آپ کا کردار ناقابلِ فراموش ہے۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کی خدماتِ حسنہ کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور صحت والی عمر عزیز نصیب کرے۔ آمین 8۔مولانا مجاہد الحسینی اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ اُمتِ مسلمہ کا کوئی دور بھی اہلِ علم و عرفان سے خالی نہیں رہا۔ ان صاحبانِ علم و عرفان میں مولانا مجاہد الحسینی حفظہ اللہ اپنے عالی مرتبت اسلاف کی ایک جیتی جاگتی نشانی ہیں ۔ آپ جامع صفات و مجمع کمالات ہیں ۔ دین و ملت اور قوم و وطن کی خدمت کا کوئی محاذ ایسا نہیں ، جس پر آپ نے قائدانہ کردار ادا نہ کیا ہو۔ آپ کا شمار مسلکِ دیوبند کے سر خیل علمائے کرام میں ہوتا ہے۔ انھوں نے اکابر علمائے کرام کے ساتھ ایک بھرپور علمی، ادبی اور تحریکی زندگی گزاری ہے۔ آپ نے علومِ اسلامیہ کی تعلیم دار العلوم ڈابھیل سے حاصل کی۔ انھوں نے اپنے دور کے جن نامور اساتذہ کرام سے کسبِ فیض کیا، ان میں شیخ الحدیث علامہ مولانا شبیر احمد عثمانی رحمہ اللہ جیسے عظیم عالمِ دین شامل ہیں ۔ مولانا نے اپنی زندگی کے لیل و نہار بڑے بڑے اکابر علمائے احناف مثلاً: شیخ التفسیر مولانا احمد علی لاہوری، مولانا سید عطاء اللہ شاہ بخاری، مولانا غلام غوث ہزاروی، مولانا محمدعلی جالندھری، مولانا عبیداللہ انور، مولانا سید محمدیوسف بنوری، حضرت شاہ عبدالقادر رائے پوری رحمہم اللہ وغیرہا کی رفاقت میں بسر کیے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ انھوں نے اپنی تحریکی، فکری اور صحافتی خدمات سے خود کو اہلِ دیوبند کا سپوت بھی ثابت کیا ہے۔ اپنے مسلک کے اکابر بزرگوں کی خدمات و آثار
Flag Counter