Maktaba Wahhabi

772 - 924
’’علم و آگہی‘‘ شائع ہوتا ہے، جو عام لوگوں میں دین کا فہم اور خوفِ الٰہی اُجاگر کر رہا ہے۔ جناب طارق صاحب کی شخصیت بڑی پہلو دار ہے۔ آپ صحافی بھی ہیں ، دانشور بھی اور ادیب بھی۔ فرقہ پرستی کے ناسور کو جڑ سے اُکھاڑنے کے لیے انھوں نے اپنے ادارے کے ذریعے سیکڑوں لائبریریاں قائم کی ہیں ، جن سے بے شمار لوگ مستفید ہو رہے ہیں ۔ آپ کاروبار کے سلسلے میں آج کل لندن ہوتے ہیں ، لیکن آپ کے اصلاحی مضامین اور کالمز لندن کے اردو اخبارات کے علاوہ پاکستان کے قومی میگزینوں اور جرائد میں بھی شائع ہو رہے ہیں ۔ اُن کی تحریریں اور کالمز قرآن و سنت کا فہم اُجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ قومی یکجہتی کی دعوت نیز اہلِ اسلام کے مابین باہمی ربط پیدا کرنے کی دعوت دیتیں اور قومی مسائل پر نظر ڈالنے کے ساتھ ساتھ نئی نسل کو جہاں اپنے قابلِ تکریم اسلاف کے راستے پر گامزن ہونے کا درس دیتی ہیں ، وہیں ان میں قومی جذبے کو اُجاگر کرنے میں بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں ۔ طارق صاحب کے مزید تعارف کے لیے ’’طارق اکیڈمی‘‘ کئی مرتبہ فون کیا، لیکن انھوں نے کچھ نہیں بھیجا۔ ممکن ہے اراکینِ ادارہ مصروف ہوں ۔ بہر کیف ان کے متعلق مَیں جو کچھ جانتا تھا، اس کے مختصر ترین تاثرات یہاں درج کر دیے ہیں ، تاہم اکیڈمی کے رفقا سے گزارش ہے کہ موصوف کے تفصیلی حالات و خدماتِ دینیہ مجھے بھجوائیں ، تاکہ آیندہ کسی اشاعت میں انھیں شامل کیا جاسکے۔ دعاہے کہ اللہ تعالیٰ ان کا سایہ جماعت پر، ادارے پر اور بالخصوص اپنی فیملی پر تادیر قائم رکھے اور ان کے علمی خدوخال میں مزید اضافہ فرمائے۔ آمین 10۔مجیب الرحمان شامی پاکستان کا صحافتی اُفق ایک تابناک تاریخ رکھتا ہے، جس کے اُردو صحافت کے بے بدل اور قد آور صحافیوں کے کارواں میں ایک پرکشش نام مجیب الرحمان شامی صاحب حفظہ اللہ کا بھی ہے۔ آپ کئی کتب کے مصنف اور روزنامہ ’’پاکستان‘‘ لاہور کے چیف ایڈیٹر ہیں ۔ عمر مجیب شامی آپ کے صاحبزادے اور اخباری امور میں معاون اور ایڈیٹر ہیں ۔ شامی صاحب کی تحریر کی ایک خوبی زبان کی سادگی اور بیان کی بے تکلفی ہے۔آپ ٹی وی چینل ’’دنیا نیوز‘‘ میں ’’نقطئہ نظر‘‘ کے عنوان سے ایک مستقل پروگرام بھی کرتے ہیں ۔ انھوں نے صحافت کے ذریعے اردو ادب کو نئے نئے موضوعات اور اسالیب سے روشناس کرایا، ابلاغ اور بیان کے نئے نئے در وا کیے۔ آپ کے ’’پاکستان‘‘ میں شائع ہونے والے اداریے اردو ادب و صحافت میں فخرِ دوام کے داعی رہیں گے۔ ان شاء اللّٰہ موصوف گرامی عالمِ اسلام کے مایہ ناز اسکالر حضرت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید رحمہ اللہ کے گہرے دوست تھے۔ اس خصوصی نسبت سے وہ ہر سال ان کے یومِ شہادت ۳۰؍ مارچ کو ’’پاکستان‘‘ کا خصوصی صفحہ شائع کرتے ہیں ۔ میں نے جب سے صحافتی دنیا میں قدم رکھا ہے، جناب شامی صاحب کی صحافت ہی کو پڑھ رہا ہوں ۔ اس لحاظ سے وہ میری
Flag Counter