Maktaba Wahhabi

780 - 924
آج سے کئی سال قبل قرآن و سنہ ڈاٹ کام کے نام سے ایک ویب سائٹ کا آغاز کیا گیا، جس کا مقصد لوگوں کو دینی مسائل کی حقیقت سے آشنا کرنا تھا۔ حافظ صاحب اس سائٹ پر لوگوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہیں ۔ آپ کا فتویٰ قرآن و سنت سے ثابت شدہ دلیل کے مطابق ہوتا ہے۔ انٹر نیٹ پر پوچھے گئے روز مرہ زندگی میں پیش آنے والے مسائل پر مشتمل حافظ صاحب کی ایک کتاب ’’آپ کے مسائل کا حل‘‘ اگست ۲۰۰۹ء میں چھپی تھی۔ یہ نہایت اہم موضوعات کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ اس سے حافظ صاحب کے علم و ادراک اور قوتِ استدلال کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ ایک طویل عرصہ سے حافظ ابتسام الٰہی ظہیر حفظہ اللہ سے ملاقات کی خواہش ہے۔ میں اپنے ماہنامہ ’’تفہیم الاسلام‘‘ کے لیے ان کا انٹرویو کرنا چاہتا ہوں ۔ احمد پور شرقیہ سے ہمارے ادارے کے اہم رکن جناب چوہدری عبدالسّلام صاحب حفظاللہ ، مکرم حافظ صاحب کے دیرینہ احباب میں سے ہیں ۔ کافی دیر پہلے ان سے بھی اپنی اس خواہش کا اظہار کیا تھا۔ اپنے پُرخلوص دوست مولانا ابوبکر قدوسی حفظہ اللہ سے بھی اس حوالے سے گذارش کی تھی، دیکھیں اللہ تعالیٰ کب اور کیسے ملاقات کا سبب پیدا کرتا ہے۔ ہمیں حضرت علامہ شہید رحمہ اللہ کے خانوادہ عالی قدر سے گرویدگی کی حد تک الفت و محبت ہے۔ اللہ تعالیٰ کے حضور دعا ہے کہ رب العزت حافظ صاحب کی دینی جہود اور علمی خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔ انھیں شریروں کے شر اور حاسدوں کے حسد سے محفوظ رکھے۔ آمین 18۔پروفیسر ڈاکٹر خالد ظفراللہ گذشتہ نصف صدی میں پاکستان کے جن اہلِ حدیث مفکرین، اعیانِ علم اور شہسوارانِ قلم نے ’’علمِ حدیث‘‘ کے موضوع پر بیش بہا کارنامے انجام دیے ہیں ، ان میں ایک دلکش تصویر پروفیسر ڈاکٹر خالد ظفراللہ حفظہ اللہ(سمندری)کی بھی ہے۔ موصوف محترم ۱۹۸۹ء میں گورنمنٹ کالج دھوبی گھاٹ فیصل آباد میں تدریس خدمات کی انجام دہی کے دوران میں کلچرل ایکسچینج اسکالر شپ کے تحت پی ایچ ڈی کے لیے ترکی اسکالر شپ کے لیے منتخب کر لیے گئے۔ ۱۹۹۴ء تک وہاں رہے اور انقرہ یونیورسٹی(انقرہ)سے ترکی زبان میں ’’برصغیر میں علمِ حدیث‘‘ کے موضوع پر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ اس ہمہ جہتی علمی و فکری نظریاتی اور تحقیقی کام کی روشنی میں علم وثوق کے ساتھ یہ بات کہہ سکتے ہیں کہ ڈاکٹر صاحب کا مذکورہ کام منتہائے کمال کی عظمتوں پر فائز ہے۔ موصوف اللہ کے فضل سے علمی اور مطالعاتی ذوق سے بہرہ ور ہیں ۔ حدیث اور رجالِ حدیث ان کا خاص موضوع ہے۔ اس موضوع پر وہ پڑھتے بھی ہیں اور لکھتے بھی ہیں ۔ ان کی تحریر میں خوبصورت لفظوں کا سحر و طلسم بالکل اسی طرح سے موجود ہوتا ہے، جس طرح پھولوں کو گوندھ کر گجرا یا مالا بنائی جاتی ہے، اسی طرح حضرت ڈاکٹر صاحب اپنے احساسات اور خیالات کو خوبصورت الفاظ میں سلیقے اور قرینے میں سجاتے ہیں ۔ وہ اپنی مطالعاتی زندگی کے جن تجرباتی مراحل سے گزرے، اس کا بھرپور ادراک ان کے علمی مضامین میں در آیا ہے۔ ان کے بے شمار علمی اور تحقیقی
Flag Counter