Maktaba Wahhabi

798 - 924
38۔عطا محمد جنجوعہ سرگودھا شاہینوں کا شہر ہے اور یہی شہر فاتحِ قادیاں شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ کا مدفن ہے اور جماعت اہلِ حدیث کا گڑھ بھی۔ اسی مشہور شہر میں ادب و صحافت کی ترجمانی کرنے والے اصحابِ علم و فضل کی ایک معقول تعداد پائی جاتی ہے۔ انہی میں ایک معتبر نام ہمارے بزرگ دوست، نامور قلم کار جناب عطا محمد جنجوعہ حفظہ اللہ کا بھی ہے۔ آپ دورِ حاضر میں سچ اور حق کا آوازہ بلند کرنے والے ادیب ہیں ۔ موصوف سرگودھا کے ایک قصبے کوٹ بھائی خان میں رہایش پذیر ہیں ۔ آپ کی دینی تعلیم و تربیت میں مفتی محمد صدیق سرگودھوی اور مولانا محمدابراہیم کمیرپوری رحمہما اللہ کا ہاتھ ہے۔ آپ نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ گورنمنٹ ہائی سکول میں تدریسی خدمت میں گزارا۔ کچھ عرصہ قبل ریٹائرمنٹ لی۔ جناب جنجوعہ صاحب ایک بہترین مقرر، داعی، محقق اور مصنف بھی ہیں ، جن کا قلم ہر موضوع پر روانی سے چلتا ہے۔ آپ کے رشحاتِ قلم مختلف رسائل و جرائد میں چھپ رہے ہیں ۔ مثلاً ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ ’’الاعتصام‘‘، ’’تنظیم اہلِ حدیث‘‘ ماہنامہ ’’تفہیم الاسلام‘‘، ’’الاخوۃ‘‘، ’’المنبر‘‘ وغیرہ وغیرہ۔ ان کی تحریری خدماتِ بے بہا ہیں ۔ تردیدِ مرزائیت ان کا خاص موضوع ہے۔ اس موضوع کو وہ جس اسلوب میں زیرِ بحث لاتے ہیں ، وہ انہی کا خاصا ہے۔ آپ کی تحریریں ثقاہت اور لطافت کی نمایندہ ہوتی ہیں ۔ دقیق مسائل کو لطیف و حسین اور آسان پیرائے میں بیان کر کے براہِ راست قاری کے قلوب و اذہان میں اتار دیتے ہیں ۔ آپ کے قلم سے شخصیات کا تذکرہ بھی اچھوتے انداز میں ہوتا ہے، انھوں نے سرگودھا کی ایک دعوتی و تنظیمی شخصیت ’’شیخ القرآن و الحدیث مولانا حافظ محمددین رحمہ اللہ ‘‘کی خدماتِ دینیہ پر ۲۳۱ صفحات پر مشتمل ایک کتاب لکھی ہے، جس میں حضرت مرحوم کا دل نشیں تذکرہ محبت سے بھرپور کچھ اس طور سے کیا گیا ہے کہ جیسے جیسے قاری مطالعہ کی منازل طے کرتا جاتا ہے، ویسے ویسے اسلافِ کرام کی پُررونق عالمانہ زندگی کو اوڑھنا بچھونا بناتا جاتا ہے۔ تحریر نہایت معتدل اور محتاط ہے، اس میں سادگی اور بلا کی روانی ہے۔ موصوف جنجوعہ صاحب آج کل بعض مسائل میں گھرے ہوئے ہیں ۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعاکرتے ہیں کہ باری تعالیٰ انھیں در پیش مسائل کے چنگل سے نکال کر آسانیاں پیدا فرما دے اور ان کے علم و عمر میں برکت عطا فرمائے۔ آمین 39۔مولانا محمد عظیم حاصل پوری جماعت اہلِ حدیث کی تاریخ گواہ ہے کہ اس میں ان گنت نامور تصنیفی شخصیات پیدا ہوئیں ، جنھوں نے پوری زندگی اپنی قوم و جماعت اور علاقے کی علمی راہنمائی کے لیے وقف کر دی۔ انھوں نے دینی اقدار کے تحفظ کے لیے کتب و رسائل تیار کیے اور قومی جدوجہد میں بھی بھرپور نمایاں کردار ادا کیا۔ مولانا محمد عظیم حاصل پوری حفظہ اللہ انہی حضرات عالی قدر میں سے ایک ہیں ۔ آپ ۱۹۸۴ء میں جناب غلام مصطفی کے گھر ضلع بہاول پور کی ایک تحصیل حاصل
Flag Counter