Maktaba Wahhabi

805 - 924
المضارع‘‘(دراسۃ صرفیۃ و نحویۃ و بلاغیۃ)کے موضوع پر نہایت ہی شاندار تاریخی حوالہ جات سے مزین ایک وقیع مقالہ لکھا۔ موصوف حافظ صاحب مطالعے کے مشتاق شناور ہیں ۔ قدیم و جدید اسلامی تحریکوں کے بارے میں معلومات آپ کے مطالعے کا حاصل کہا جاسکتا ہے۔ ذاتی طور پر جن علمی و دینی شخصیات سے متاثر ہیں ، ان میں سرفہرست تو ڈاکٹر اسرار احمد صاحب(بانی تنظیم اسلامی پاکستان)ہیں ، جن کی تحریک میں موصوف محترم شاید خود شامل بھی ہیں ۔ لیکن دیگر اہم نامور حضرات میں بانی جماعت اسلامی حضرت مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی رحمہ اللہ ، شہیدِ ملتِ اسلامیہ حضرت علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمہ اللہ ، ممتاز ادیب و صحافی حامد کمال الدین حفظہ اللہ ، علوم القرآن کے بحر زخار پروفیسر مولانا حافظ عبدالستار حامد حفظہ اللہ(وزیر آباد)شامل ہیں ۔ موصوف کتاب و سنت کی اشاعت و ترویج اور سر بلندی کے لیے ان حضرات کی مساعیِ جمیلہ کے معترف ہیں ۔ ربانی صاحب تحریر و انشا کے رموز سے بھی مالا مال ہیں ۔ ان کے مضامین و تحریریں تنظیم اسلامی پاکستان کے ترجمان ماہنامہ ’’میثاق‘‘ لاہور اور روزنامہ ’’جنگ‘‘ لاہور میں شائع ہو رہی ہیں ۔ آپ جو کچھ محسوس کرتے ہیں ، اسے اپنے مطالعہ و فہم کے زور پر الفاظ کا خوبصورت پیرھن پہنا دیتے ہیں اور پڑھنے والا ایک نئی دنیا سے آشنا ہو جاتا ہے۔ موصوف محترم بارونق شخصیت ہیں ۔ ماڈل ٹاؤن لاہور میں رہایش پذیر ہیں ۔ ہماری دعاہے کہ رب رحمان ان کے علم و عمل اور عمر میں برکت عطا فرمائیں اور اُن کی ذات کو قرآن و سنت کا نور پھیلانے کا ذریعہ بنا دے۔ آمین 46۔مولانا محمدابرار ظہیر گوجرانوالہ مسلکِ اہلِ حدیث کے متوالوں کا مرکز ہے۔ اسی شہر سے مسلکِ محدثین کا ترجمان ہفت روزہ ’’نوید ضیائ‘‘ اسلامی صحافتی اُفق پر ایک نیر تاباں کی حیثیت رکھتا ہے۔ مولانا محمد ابرار ظہیر حفظہ اللہ اس کے چیف ایڈیٹر ہیں ۔ موصوف درسِ نظامی کے فاضل عالمِ دین اور شعلہ بیان خطیب بھی ہیں ۔ گوجرانوالہ کی جامع مسجد میں ان کے دروس اور خطیبانہ سرگرمیاں جاری و ساری ہیں ۔ موصوف ایک باصلاحیت صحافی اور نامور کالم نگار ہیں ۔ ان کا جاری کر دہ ’’نوید ضیائ‘‘ فی زمانہ اہلِ حدیث کی اخباری صحافت میں خاص اہمیت رکھتا ہے۔ اس میں عالمی، ملکی، قومی، جماعتی و تنظیمی خبروں کے ساتھ ساتھ سیاسی منظر نامے پر تبصرے اور دینی احکامات پر مشتمل علمی، عملی، اصلاحی اور تربیتی مضامین و کالمز نہایت احسن طریقے سے قارئینِ کرام کی خدمت میں پیش کیے جاتے ہیں ۔ آمریت کے دور میں بھی ظہیر صاحب کی صحافتی خدوخال اتنی نکھر کر سامنے آئی کہ مزاحمتی صحافت کی تخلیقات خالص ادبی معیار کے حوالے سے بھی اپنی ادبی انفرادیت اور اہمیت منوانے میں کامیاب ہوگئیں۔ موصوف محترم پیغام ٹی وی(پاکستان)میں بعض اہم نوعیت کے پروگراموں کی میزبانی کرتے نظر
Flag Counter