Maktaba Wahhabi

807 - 924
’’صحیفۂ اہلِ حدیث‘‘ اور ’’المنہاج‘‘ میں شائع ہو رہے ہیں ۔ ان کی تحریر میں اظہار و بیان کا ایک نیا رنگ ملتا ہے۔ اسلوبِ تحریر سادہ و پُرتاثیر ہے۔ گلِ تر کی تازہ اور بھینی بھینی خوشبو کی مانند اُن کی تحریر دل پر اثر کرتی ہے۔ ملتان کے پرانے علمائے حدیث سے مولانا شاد صاحب دید و شنید اور نشست و برخاست رکھتے ہیں اور ان سے کافی قربت رہی۔ استفادے کے مواقع بھی میسر آئے۔ اس لیے ان کی ’’عبدالرحمان اسلامک لائبریری‘‘ تاریخی حوالے سے گراں قدر لٹریچر کی حامل ہے۔ یونیورسٹیوں کے اسکالرز اُن سے زبانی سوال وجواب کرنے اور لائبریری سے خاطر خواہ استفادہ کے لیے آتے رہتے ہیں ۔ موصوف ایک عرصے سے شوگر، بلڈپریشر اور امراضِ قلب جیسی بیماریوں میں گھرے ہوئے ہیں ۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انھیں کامل شفا نصیب کرے، تاکہ وہ تادیر اہلِ علم کی تمناؤں کا مرکز بنے رہیں ۔ آمین 48۔مولانا محمد اشرف جاوید جماعت اہلِ حدیث کے حلقوں میں مولانا محمداشرف جاوید خاصے مشہور ہیں ۔ آپ فیصل آباد کے معروف عالمِ دین ہیں ۔ اسلامی علوم و فنون بالخصوص تاریخ و شخصیات میں یکتائے زمانہ ہستی کا درجہ رکھتے ہیں ۔ جامعہ سلفیہ فیصل آباد کے کئی سال لائبریرین رہے۔ جب انھوں نے لائبریری کا چارج لیا تب نو(۹)ہزار کتابیں تھیں ، جو اُن کے چارج چھوڑنے تک پینتیس ہزار کے قریب پہنچ گئیں ۔ ان کا ذاتی مکتبہ ’’دارِ ارقم‘‘ کے نام سے معروف تھا، جہاں کتب کی خرید و فروخت کے سلسلے میں علمائے حدیث کی آمد و رفت جاری رہتی تھی۔ موصوف تاریخ اہلِ حدیث برصغیر پاک و ہند پر خاصا عبور رکھتے ہیں ۔ جماعتی رسائل و جرائد میں آپ کے قیمتی مقالات شائع ہوتے رہتے ہیں ۔ آپ کے مضامین پڑھ کر ایک بہترین ادیب اور صاحبِ فکر و نظر لکھاری کی حیثیت ہمارے سامنے آجاتی ہے۔ مرکزی جمعیت اہلِ حدیث پاکستان کے ترجمان ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ لاہور نے جلد نمبر ۲۸ شمارہ نمبر ۳۹، ۱۰ تا ۱۶ اکتوبر ۱۹۹۷ء کو ایک خصوصی شمارہ قیامِ پاکستان کے ۵۰ سال کے حوالے سے پاک و ہند میں اہلِ حدیث کی ہمہ جہت خدمات کے سلسلے میں (صفحات: ۳۶۸)شائع کیا تھا۔ جس میں موصوف محترم کا ایک قیمتی مقالہ ’’برصغیر میں آزادی کی پہلی اسلامی تحریک اور تحریک پاکستان میں اہلِ حدیث کا کردار‘‘ شائع ہوا تھا، جو اس اشاعت کے صفحہ نمبر(۱۰)سے صفحہ نمبر(۱۵۹)تک پھیلا ہوا ہے۔ تاریخ اہلِ حدیث پاک و ہند پر یہ ایک شاندار مقالہ ہے، جس سے برصغیر میں اہلِ حدیث کی سیاسی تگ و تاز سے پردہ اٹھتا ہے۔ پورا مضمون تاریخی حوالوں سے معمور، اُردو زبان و ادب کی شوخی اور دلکشی سے آراستہ و پیراستہ ہے۔ ہمارے خیال میں اسے الگ کتابی صورت میں چھاپنا چاہیے۔ میں ان کا یہ مضمون پڑھ کر بہت متاثر ہوا ہوں ۔ اللہ تعالیٰ مولانا کی علمی جدوجہد میں برکت عطا فرمائے۔ ہم ان کی درازیِ عمر کے لیے دعاگو ہیں ۔ آمین
Flag Counter