Maktaba Wahhabi

813 - 924
شائع ہوئی تھی۔ جس سے موصوف کی متنوع علمی شغف کی جہتیں بآسانی ملاحظہ کی جاسکتی ہیں ۔ آپ کے مضامین ’’صحیفۂ اہلِ حدیث‘‘، ’’المنبر‘‘، ’’اہلِ حدیث‘‘، ’’تفہیم الاسلام‘‘، ’’صدائے ہوش‘‘، ’’الاخوۃ‘‘، ’’الصدیق‘‘، ’’البرہان‘‘، ’’صراطِ مستقیم‘‘ اور ’’الارشاد جدید‘‘ وغیرہ میں شائع ہوتے رہتے ہیں ۔ آپ کا تحریری اسلوب سلیس ہے۔ بوجھل جملوں سے پاک ادبی ثروت مندی کا قابلِ ستایش نمونہ ہے۔ مولانا نے کتابی دنیا میں بھی اپنا نام رقم کروایا ہے۔ بعض کتب کے تراجم بھی کیے ہیں ۔ اہلِ علم کے خطوط، اسلام اور فقہی مکاتبِ فکر(ایک تحقیقی جائزہ)، محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حکمت بھری شادیاں ، خیر القرون قرنی(الفاظِ حدیث کا تحقیقی جائزہ)وغیرہ آپ کی اہم کتب ہیں اور چھپ چکی ہیں ۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے دوست کے دینی و علمی مقاصد پورے کرے۔ آمین 55۔حافظ احسن شفیق صدیقی دنیا میں کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو بظاہر کمزور اور خرقہ پوش نظر آتے ہیں ، مگر نگاہِ حق میں یہ کمزور لوگ طاقت ور، دانا و بینا اور فرزانے ہوتے ہیں ۔ انہی خاک ساروں میں ایک گرد آلود مسافر کا نام حافظ احسن شفیق صدیقی حفظہ اللہ بھی ہے، جنھوں نے علم و ادب کی روشنی کو اپنا اوڑھنا بچھونا بلکہ خوراک بنایا ہے۔ موصوف بہت اونچی نسبت رکھتے ہیں ۔ یعنی کہ عالم نبیل، حق و صداقت کے علمبردار مولانا حافظ عبدالحق صدیقی رحمہ اللہ آف ساہیوال کے نواسے ہیں ۔ آپ کا سلسلہ تلمذ معروف دینی درس گاہ جامعہ سلفیہ فیصل آباد سے شروع ہوتا ہے۔ جہاں سے آپ نے درسِ نظامی کرنے کے بعد خود کو علمی تلاش و تحقیق کے لیے وقف کر دیا۔ صحافت کی وادیِ کار زار میں قدم رکھا تو ہمیں نئے نئے الفاظ، نئے نئے علمی اصلاحی نکات و مباحث سے روشناس کرایا۔ آپ کا مطالعہ بہت وسیع ہے۔ اس لیے تحریر و صحافت ان کے لیے کوئی مشکل گھاٹی نہیں رہی۔ اُن کی قلم کاریوں کا سلسلہ جامعہ سلفیہ کے سلسلہ وار بروشر ’’نوشتۂ دیوار‘‘ سے شروع ہوکر ’’علم و آگہی‘‘ اور ’’تفہیم الاسلام‘‘ سے ہوتا ہوا سلسلہ وار ’’وصیت تامہ‘‘ کے صفحات پر منتج ہوکر شائقینِ علم و ادب کے دلوں میں حیاتِ دوام کا روپ دھار چکا ہے۔ موصوف صدیقی صاحب مقامی گورنمنٹ سکول میں عریبک ٹیچر ہیں ۔ ملازمت سے قبل سرکاری یونیورسٹیوں کے مختلف کیمپس میں بطورِ لیکچرار بھی کام کرتے رہے۔ سلسلہ تدریس سے منسلک ہونے کے علاوہ ایم فل اسکالر اور منجھے ہوئے خطیب بھی ہیں ۔ سلسلۂ خطابت اور دروسِ قرآن ساہیوال کی مشہور مساجد ’’جامع مسجد زین العابدین‘‘ اور ’’جامع مسجد القدس‘‘ میں جاری ہے۔ موصوف جامعہ رحیمیہ ساہیوال میں شعبہ حفظ کے نگران ہیں ۔ گذشتہ چار سالوں سے جامع مسجد اقصی اہلِ حدیث میں نماز مغرب اور بروز جمعہ فہمِ قرآن کا پروگرام ہوتا ہے۔ اس میں حافظ صاحب معلم کے طور پر دینی تعلیم دیتے ہیں ۔ اس کارگاہِ عالم میں ناناجی رحمہ اللہ کی زندگی ان کے لیے مثالی(Ideal)ثابت ہوئی۔ ان پر ایک خصوصی مقالہ ’’مولانا عبدالحق صدیقی رحمہ اللہ ، حیات و خدمات‘‘ کے عنوان سے لکھ چکے ہیں ۔ اسی طرح
Flag Counter