Maktaba Wahhabi

82 - 924
مولانا اسحاق بھٹی رحمہ اللہ نے تصنیف و تالیف کے علاوہ شعبۂ صحافت میں بھی خوب مہارت اور دسترس حاصل کی تھی۔ چنانچہ انھوں نے اپنے ذاتی سہ روزہ ’’منہاج‘‘ اور ادارہ ’’ثقافتِ اسلامیہ‘‘ کے ماہنامہ ’’المعارف‘‘ کی ادارت کی ذمے داریاں احسن طریقے کے ساتھ انجام دی تھیں ۔ ۱۹۵۳ء کی تحریک ختمِ نبوت کے دوران میں بعض نادانوں اور عاقبت نااندیشوں نے تحریک کے بانی سید عطاء اللہ شاہ بخاری رحمہ اللہ کو مولانا سید محمد داود غزنوی رحمہ اللہ سے بدظن کرنے اور غلط معلومات فراہم کرنے کی سعی مذموم کی تھی، جس پر شاہ صاحب رحمہ اللہ نے گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس کے حقائق اور پسِ منظر معلوم کرنے کی ہدایت کی تھی۔ چنانچہ میں نے مولانا سید محمد داود غزنوی رحمہ اللہ کی خدمتِ گرامی میں حاضر ہو کر غلط فہمی کے ازالے کی جانب توجہ دلائی تو مولانا سید محمد داود غزنوی رحمہ اللہ نے مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کو اظہارِ حقیقت کے لیے حضرت سید عطا اللہ شاہ بخاری رحمہ اللہ کی خدمت میں اپنے نمایندہ کے طور پر بھیجا تھا۔ راقم الحروف اور مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ دفتر روزنامہ ’’آزاد‘‘ میں مقیم حضرت رحمہ اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے، اتفاقاً مولانا تاج محمود رحمہ اللہ بھی لائل پور سے شاہ جی رحمہ اللہ سے ملاقات کے لیے آگئے تھے۔ ہم جس وقت حضرت شاہ صاحب رحمہ اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ گردن جھکائے کچھ لکھ رہے تھے۔ ہم مودبانہ کھڑے رہے، شاہ صاحب رحمہ اللہ جب نگاہ اٹھا کر ہماری جانب متوجہ ہوئے تو میں نے مولانا اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کا تعارف کراتے ہوئے بتایا کہ مولانا سید محمد داود غزنوی رحمہ اللہ نے غلط فہمی دور کرنے کے سلسلے میں اپنے نمایندے کی حیثیت سے آپ کی خدمت میں بھیجا ہے تو حضرت شاہ صاحب رحمہ اللہ نے پہلے ذرا تلخ لہجے میں مجھے ڈانٹ پلائی کہ چپکے سے تم کیوں کھڑے رہے؟ ان کی بابت تو آتے ہی بتانا چاہیے تھا، تاکہ انھیں انتظار کی زحمت نہ اٹھانا پڑتی۔ جہاں تک مولانا سید محمد داود غزنوی رحمہ اللہ کی ذات کا تعلق ہے، وہ تحریک ختم نبوت یا میری بابت قطعاً کوئی ناموزوں بات نہیں کر سکتے۔ وہ تو مجھے مسجد کے حجرے سے نکال کر سیاسی اور دینی اجتماعات میں لانے والی شخصیت ہیں ۔ پھر شاہ صاحب رحمہ اللہ کی مجلس تحریک ختمِ نبوت کی ہمہ گیر مقبولیت کے تذکرے اور علمی و ادبی شگفتگی کا آئینہ دار بن گئی۔ مولانا بھٹی رحمہ اللہ کی خوش مزاجی: مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کا حلقۂ احباب بڑا وسیع تھا۔ تمام علمی و ادبی حلقوں کی شخصیات ان کے قدر دان اور گرویدہ تھے۔ ایک مرتبہ بھٹی صاحب رحمہ اللہ مشہور کالم نگار اور کئی کتابوں کے مصنف جناب رفیق ڈوگر کی رفاقت میں بغرضِ ملاقات میرے درویش خانے پر رونق افروز ہوئے تھے۔ فیصل آباد میں جب بھی ان کی تشریف آوری ہوتی تو اس دعا گو فقیر کو ضرور ٹیلی فون کے ذریعے اپنی آمد کی اطلاع دیتے۔ چنانچہ فیصل آباد کے علما، شعرا اور ادیبوں کی مجلس آرائی کا لطف دوبالا کرتے تھے۔ مولانا اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی شخصیت کو خراجِ تحسین پیش کرنے اور ان کی دینی، علمی اور ادبی خدمات کی تحسین کے لیے لاہور میں حکیم محمد سعید شہید رحمہ اللہ کے ہمدرد ہال میں تقریب منعقد ہوئی تھی، جس میں نواب زادہ نصر اللہ خان رحمہ اللہ ،
Flag Counter